سپریم کورٹ کی جانب سے فریقین کو باہمی مشورہ سے معاملہ حل کرنے کا مشورہ دینے اور اس پھر کے بعد فریقین کے فیض آباد میں مصالحتی پینل کے روبرو حاضر ہونے کے بعد آج صبح 10:30 بجے پہلی بار بابری مسجد رام جنم بھومی معاملے کی سماعت ہونے جارہی ہے ۔ جس کی سنوائی پانچ رکنی آئینی بینچ کریگی جس میں چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس عبدالنظیر شامل ہیں۔ یہ اطلاع اس معاملے کی فریق اول جمعیۃ علماء ہند کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے دی۔
ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجازمقبول کے مطابق ممکن ہے کہ آج عدالت ثالثی پینل کی رپورٹ عام کریگی۔ جس کے بعد ہی اگلا لائحہ عمل تیار کیا جائے نیز جمعیۃ علماء ہند کسی بھی طرح کی عدالتی کارروائی کے لیئے کمر بستہ ہے۔قابل ذکر ہے کہ عدالت کی طرف سے اس بابت نوٹس جمعیۃعلماء ہند کے لیڈ میٹرسیول پٹیشن نمبر 10866-10867/201 محمد صدیق جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء اتر پردیش کو جاری کیاگیا ہے
خیال رہےکہ 23 دسمبر1949بابری مسجد میں مبینہ طورپررام للا کےظہورکے بعد حکومت اترپردیش نے بابری مسجد کواپنے قبضہ میں لیاتھا۔ جس کےخلاف اس وقت جمعیۃ علماء اتر پردیش کے نائب صدرمولانا سید نصیر فیض آبادی اور جنرل سکریٹری مولانا محمد قاسم شاہجاں پوری نے فیض آباد کی عدالت سے رجوع کیا تھا جس کا تصفیہ گذشتہ برسوں الہ آباد ہائی کورٹ کےذریعہ ملکیت کوتین حصوں میں تقسیم کرکےدیا گیا تھا۔ متذکرہ فیصلے کے خلاف جمعیۃ علماء نےسپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی تھی۔ سید نصیرالدین فیض آبادی اورمولانا محمد قاسم شاہجاں پوری کےانتقال کےبعد صدرجمعیۃ علماء اترپردیش مولانا اشہد رشیدی اس معاملے میں مدعی بنے ہیں۔