بابری مسجد مقدمہ : مسجد اللہ کا گھر ہے ، نمازکی ادائیگی بنیادی ارکان میں شامل : ایڈوکیٹ دھون

نئی دہلی : بابری مسجد ۔رام جنم بھومی حق ملکیت کے معاملہ کی سماعت کے دوران جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے مقدمہ کی پیروی کر رہے سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون نے واضح طور پر کہا کہ مسجد اللہ کا گھر ہے او رنماز کی ادائیگی بنیادی ارکان میں شامل ہے نیز ایک مرتبہ مسجد کی تعمیر ہوگئی تو تاحیات وہ مسجد ہی رہے گی ۔معاملہ کی اگلی سماعت ۱۷؍ مئی کو ہوگی ۔

حالانکہ ابھی بحث کسی نتیجہ پر نہیں پہنچی ہے تاہم جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی طرف سے قرآن و حدیث کی روشنی میں عدالت میں صحت مند دلیل پیش کی جارہی ہے ۔واضح رہے کہ عدالت نے کہا تھا کہ پہلے یہ طے ہوجائے کہ مسجد اسلام کاجز ہے یا نہیں ؟

اس پر دلیل پیش کرتے ہوئے ایڈوکیٹ دھون نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق مسجد اللہ کا گھر ہے او رنماز کی ادائیگی بنیادی ارکان میں شامل ہے ۔انھوں نے جج کے سامنے کہا کہ ایک بار مسجد تعمیر ہوجانے کے بعد وہ تاحیات مسجد رہتی ہے اسے منہدم کرنے کے بعد بھی اسکی شرعی حیثیت ختم نہیں ہوتی ۔انھوں نے عدالت سے کہا کہ رام جنم بھومی کی نمائندگی کرنے والے لوگ لگاتار اخبارات میں یہ بیان دے رہے ہیں کہ رام مندر وہیں بنے گا یعنی انہیں عدالت کے فیصلہ سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔

ایڈوکیٹ دھون نے کہا کہ ہم نے ان کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا لیکن ہمارا مکمل اعتماد عدلیہ پر ہے اس کی وجہ سے ہم نے ابھی تک کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا ہے ۔انھوں نے کہا کہ عدالت کو ان سب باتوں کا نوٹس لینا چاہئے۔ایڈوکیٹ دھون نے کہا کہ اس معاملہ کے ہندو فریقین پہلے ہی فیصلہ کرچکے ہیں کہ عدالت کے فیصلے کا ان پرکوئی اثر نہیں ہوگا او ران پر کوئی کارروائی بھی نہیں کرے گا ۔ اسی لئے ان کے حوصلہ بلندہیں جو عدالتی کام میں خلل اندازی کے مترادف ہے ۔