اے ایم یو ‘ جامعہ کا نام بدلنے کی عرضی خارج

سپریم کورٹ کے چیف جسٹسکی سربراہی والی دورکنی بنچ نے ایڈوکیٹ رودوکرم سنگھ کی جانب سے داخل پٹیشن پر توجہ دے بغیر خارج کی ‘ ایڈوکیٹ مشاق احمد ‘ ایڈوکیٹ فضیل ایوبی اور سابق صدر اے ایم یو طلبہ یونین محمد ادیب نے کہاکہ یہ سستی شہرت کے لئے ہے جس پر عدالت کو سخت کاروائی کرنی چاہئے

نئی دہلی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی او رجامعہ ملیہ اسلامیہ کے خلا ف سپریم کورٹ میں داخل مفاد عامہ کی درخواست بغیر سماعت خارج کردی گئی جس سے فرقہ پرست طاقتوں کو زبردست جھٹکا لگا ہے ۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس سنجے کشن کول والی دورکنی سپریم کورٹ کی بنچ نے ایڈوکی رودوکرم سنگھ کی جانب سے یونیورسٹی کے نام بدلنے والی مفاد عامہ کی درخواست کو بلاسماعت خارج کردیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نام بدلنا ہمارے اختیا رمیں نہیں ہے ۔

لہذا اس پر سماعت نہیں ہوسکتی۔ علاوہ ازیں ایڈوکیٹ سنگھ نے مفاد عامہ میں درخواست داخل کی تھی او رآج بذت خود عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

انہوں نے اس پٹیشن میں حکومت ہند ‘ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ او رجامعہ ملیہ اسلامیہ انتظامیہ کو ریق بنایاتھا او رمطالبہ کیاتھا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے لفظ مسلم ہٹایاجائے او رجامعہ ملیہ اسلامیہ کا نام بدلا جائے۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی اس قسم کی سازشیں ہوتی رہیں ہیں۔

اس سلسلے میں انقلاب بیورو نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ایڈوکیٹ حضرات او رذمہ داران سے خصوصی بات کی ۔

سپریم کورٹ میں موجود ایڈوکیٹ فضیل ایوبی نے بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ پٹیشن سستی شہر ت کے لئے اور آسان شرارت کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھی۔

انہو ں نے کہاکہ چیف جسٹس اس قسم کی درخواستیں پہلے ہی پڑھ کر آتے ہیں چنانچہ وہ ائے او ربغیر کوئی وقت ضائع کیے اس کو خارج کردیا ۔

انہو ں نے کہاکہ عدالت میں ایڈوکیٹ رود وکرم سنگھ کچ کہہ پاتے اس سے پہلے چیف جسٹس گوگوئی نے کہاکہ ہم نام نہیں بد ل سکتے اس کے لئے اس قسم کے پٹیشن کے مت لایاکیجئے۔

ایوبی نے کہاکہ اس قسم کی پٹیشن کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے