ہند ۔ پاک سیاسی قیادت کو لفظی جنگ اور اشتعال انگیزی سے باز آجانے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا مشورہ
سری نگر ، 24 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر و سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے دونوں پڑوسیوں کی سیاسی قیادت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ الفاظی جنگ اور اشتعال انگیز بیان بازی سے گریز کرے کیونکہ بقول اُن کے ایک چھوٹی سے چنگاری کبھی بھی خرمن امن کو آگ لگاسکتی ہے اور ایٹمی طاقتوں کے حامل دونوں ملکوں کے درمیان نبردآزمائی کسی بڑے خطرے کی وجہ بن سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان مذاکراتی عمل کو سرد خانے میں ڈال کر برصغیر کے امن اور خوشحالی کو داؤ پر نہیں لگا سکتے ۔ اُن کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور اُسی حل پر زور دیتی رہے گی جو سب سے پہلے یہاں کے تینوں خطوں کے عوام اور کو قابل قبول ہو۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے جن شرائط پر ہندوستان کے ساتھ مشروط الحاق کیا تھا اگر نئی دلی نے الحاق کی اُسی ہیت کو پہلے ہی بحال کیا ہوتا تو کشمیر کے خرمن امن کو بار بار آگ نہیں لگتی۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کی طرف سے ہندوستان اور پاکستان کو تمام مسائل پُرامن طور حل کرنے کی اپیل کا خیر مقدم کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ سرحدوں پر جنگ بند کی خلاف ورزی کو سیاسی رنگ دینا انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جامع اور بامعنی بات چیت انتہائی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ اس کے سوا دونوں پڑوسیوں کے درمیان تمام متنازعہ مسائل کا حل ڈھونڈ نکالنے کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ اتفاق رائے قائم کرکے تدبر کا مظاہرہ کیا جائے ۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ’میں دونوں ممالک کی لیڈر شپ سے اپیل کرتا ہوں کہ دشمنی کا راستہ ترک کرکے مفاہمت اور مذاکرات کی ڈگر پر آجائیں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحد کے دونوں طرف سے ہورہا انسانی جانوں کا زیاں کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہونا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ ہر ایک انسانی جان قیمتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کو ایک دوسرے کے احساسات اور جذبات کی قدر کرکے مذاکراتی عمل پھر سے شروع کرنا چاہئے ۔ کیونکہ پڑوسیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی چپقلش سود مند نہیں ہوتی، ہندوستان کے سیاسی رہنماؤں نے بار بار کہا کہ ‘دوست بدلے جاسکتے ہیں لیکن پڑوسی نہیں’۔ وقت کاتقاضا ہے کہ اب اس پر عملدرآمد کرکے پڑوسیوں کے ساتھ دیرپا امن اور دوستی قائم کی جائے ۔دریں اثنا نیشنل کانفرنس نے نادی ہل رفیع آباد بارہمولہ میں 22سال وسیم نذیر لون کی ہلاکت پر شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے فوج کی اس کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مقامی آبادی کے مطابق مہلوک وسیم اپنے کھیت میں کام کررہا تھا کہ وہاں سے گاڑی میں گزر رہے فوجی اہلکاروں نے فائرنگ کردی جس سے وسیم نذیر برسر موقع ہلاک ہوگیا۔اس قسم کی کارروائیوں کو جان بوجھ کر خرمن امن کو آگ لگانے کی منصوبہ بند سازش قرار دیتے ہوئے جاوید ڈار نے کہا کہ ملوث اہلکاروں کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے جو دوسروں کے لئے عبرت کا سامان ہو۔