کل ہند مسلم مجلس مشاورت( اے ائی ایم ایم ایم) نے اتوار کے روز صدر جمہوریہ رام ناتھ کوئند کو مکتوب لکھ کر ایودھیا کے معاملات پر مداخلت کی مانگ کی جہاں پر دھرما سبھا کے لئے ہزار وں کی تعداد میں ہندو جمع ہورہے ہیں ‘ جہاں پر توقع ہے کہ وہ اعلی شان رام مندر کی تعمیر کے لئے حکمت عملی تیار کریں گے
نئی دہلی۔ مختلف مسلم تنظیمو ں پر مشتمل اے ائی ایم ایم ایم نے کہاکہ اترپردیش کے مندر کے شہر میں متنازع مقام پر جو کوئی بھی مندر کی تعمیر کے متعلق بیان بازی کرتا ہے وہ نہ صرف ایودھیا اور فیض آباد ونوں شہروں کے خلاف حالات کو بگاڑنے کے خطرہ نہیں ہے بلکہ سارے ملک کے حالات اس سے متاثر ہونگے۔
مذکورہ خط جس پر اے ائی ایم ایم ایم صدر نوید حامد کی دستخط موجود ہے میں لکھا ہے کہ ’’ دونوں شہروں ایودھیا اور فیض آباد کے امن پسند مسلم سماج کو رام مندر کے نام پر دہشت زدہ کیاجارہا ہے۔
اس طرح کی خبریں موصول ہورہی ہیں کہ بڑے پیمانے پر امن پسند شہری خوف کے ماحول میں وہاں سے دوسری جگہ منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں۔‘‘۔مذکورہ مکتوب میں ایک بات خاص طور پر لکھی گئی ہے کہ دھرما سبھا کے دوران جو متاثر ہوسکتی ہے وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو سارے ملک میں برقرار رکھنا ضروری ہے۔
اس میں کہاگیا ہے کہ ’’سارے معاملے میں سب سے تعجب خیز بات ریاستی حکومت کی اپنے ذمہ داریوں سے لاپرواہی ہے‘ اور یہ سپریم کورٹ کے ان تمام احکامات کی خلاف ورزی ہے جو بابری مسجد کے علاقے کے متعلق سابق میں سنائے گئے ہیں‘‘۔
لیٹر میں لکھا ہے کہ ’’ ہم آپ سے ادبا گذار ش کرتے ہیں کہ مرکزی او رریاستی حکومت کو اس علاقے کو اپنی تحویل میں لے لیں‘ اور ایودھیا میں مقیم مسلم سماج کی جان ومال کی حفاظت کو یقین بنائیں اور سپریم کورٹ کے احکامات کی پابجائی کریں‘‘