ایودھیا ملکیت مقدمہ : سوامی کو مداخلت کی اجازت

نئی دہلی ۔ /26 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج بی جے پی قائد سبرامنیم سوامی کو زیرالتواء معاملت میں دخل اندازی کی اجازت دیدی جو ایودھیا ملکیت تنازعہ سے متعلق ہیں ۔ سبرامنیم سوامی نے اپنی درخواست میں خواہش کی تھی کہ شہید بابری مسجد کی اراضی پر رام مندر تعمیر کرنے کی اجازت دی جائے ۔ جسٹس وی گوپال گوڑا اور جسٹس ارون مشرا پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے ان کی درخواست کو بھی دیگر درخواستوں کے ساتھ شامل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس درخواست کی علحدہ طور پر سماعت نہیں کی جاسکتی ۔ سبرامنیم سوامی نے اپنی درخواست میں ادعا کیا تھا کہ حکومت پہلے ہی حلف نامہ داخل کرچکی ہے کہ اگر یہاں مندر کی موجودگی اور محکمہ آثار قدیمہ سے ثبوت مل جائے کہ اس مقام پر بابری مسجد سے پہلے مندر تھا تو مندر تعمیر کرنے کی راہ ہموار ہوجائے گی ۔ سوامی قبل ازیں ایک درخواست پیش کرکے متنازعہ اراضی پر رام مندر کی تعمیر کی ہدایت دینے کی خواہش کرچکے ہیں ۔ انہوں نے اپنی درخواست میں ادعا کیا تھا کہ اسلامی ممالک میں ایک مسجد کو عوامی مقاصد جیسے سڑکوں کی تعمیر وغیرہ کیلئے دوسرے مقام پر منتقل کیا جاسکتا ہے جبکہ مندر ایک بار تعمیر ہوجائے تو چاہے وہ غیرآباد ہو،  وہاں پوجا نہ ہوتی ہو اور چاہے وہ کھنڈر بن گیا ہو پھر بھی مندر ہی رہتا ہے جسے چھوا بھی نہیں جاسکتا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس طرح متنازعہ اراضی پر جو رام جنم بھومی ہے رام مندر کی تعمیر ان کا بنیادی حق ہے ۔ سوامی نے یہ بھی ہدایت دینے کی درخواست کی تھی کہ الہ آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ جس میں اراضی کو تین حصوں میں تقسیم کردینے کی ہدایت دی گئی تھی غلط تھا ۔