ایس پی رکن اسمبلی اعظمی نے چھیڑ چھاڑ کاذمہ دارخواتین کے پہناوے کو ٹھرایا

ممبئی،نیو دہلی:نئے سال کی شب بنگلور میں خواتین کے ساتھ پیش ائے چھیڑ چھاڑ کے واقعے پراپناردعمل پیش کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے مہارشٹرا چیف ابو اعاصم آعظمی نے کہاکہ ’’جہاں شکر گرتی ہے وہاں پر چیونٹی تو ائیں گی‘‘۔

ان کے اس بیان پر خواتین جہدکاروں کی سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہوئے آعظمی کی گرفتاری کا مطالبہ کیاہے۔ممبئی کے شیواجی نگر سے منتخب سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابوعاصم آعظمی نے کہاکہ ’’ لڑکی اور لڑکیوں کو ایک جگہ جمع ہونے کی آزادی نہیں دینا چاہئے۔ یہ مغربی تہذیب کا حصہ ہے جو ہندوستان میں اثر اندا ز ہورہا ہے ۔

اس کی روک تھام ضروری ہے‘‘۔’’ یہ عریانیت کی وجہہ بن رہا ہے جس کو لڑکی فیشن سمجھ رہی ہے۔ جہاں شکر گرتی ہے وہاں پرچیونٹیاں ضرورائیں گی‘‘۔آعظمی کے اس بیان پر خاتون جہد کاروں نے سخت نوٹ لیتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کی مانگ کی۔

نیشنل کمیشن فار ویمن کی چیرپرسن للیتا کمار منگلم نے اس پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ ’’ میں نہیں سمجھتی کے ملک کے تمام مردوں کی سونچ اسی طرح کی ہے مگر 25فیصد ایسے ضرور ہیں جو خواتین کا احترام نہیں کرتے۔ تو کس طرح ملک ترقی کرسکتا ہے؟۔

مسلئے کسی چیز کو سیاسی رنگ دینے کاہے ۔مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا ابو آعظمی کا تعلق کس سیاسی پارٹی سے ہے ‘ مگر تمام سیاسی جماعتوں میں ایسے لوگ ہیں جو اس قسم کی بیان بازی کرتے ہیں ‘ ان تمام کے بیانات کی میں مذمت کرتی ہوں۔

 

انہوں نے کہاکہ این سی ڈبلیونے آعظمی اور کرناٹک ہوم منسٹر جی پرمیشوارا کو ایک نوٹس جاری کی ہے جنھوں نے بنگلور چھیڑ چھاڑ واقعہ کا ذمہ داری مغربی تہذیب کوٹھرایا ہے۔

ابو عاصم آعظمی جو اپنے شاعرانہ جملے بازی کے کافی مشہور ہیں نے کہاکہ ’’ اچھی صورت بھی کیا بری صحیح ہے ‘ جس نے بھی ڈالی بری نظر ڈالی‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’’ مغربی لباس میں دیر تک پارٹی کرنا‘ آنکھیں بند کرکے مغربی تہذیب کی حمایت کرنا ہے ‘ جو ہر گز ہماری تہذیب نہیں ہے۔ خواتین جن کا تعلق اچھے خاندانو سے ہے ’ جو مہارشٹرا‘ گجرات‘ راجستھان اور اترپردیش سے بھی ہیں وہ مہذب لباس پہنیں اور اپنے گھروالوں کے ساتھ باہر نکلیں‘‘۔انہوں نے مزیدکہاکہ میں کہتا ہوں’’ جو بھی ہوا غیرمتوقع ہے

۔اس میں کوئی شک نہیں ہے وہاں پر حفاظتی انتظامات پولیس کی ذمہ داری ہے ‘ مگر جہاں تک بنگلور چھیڑ چھاڑ کا واقعہ ہے عورتوں اور ان کے سرپرستوں کو چاہئے کہ وہ احتیاطی تدابیر کے طورپر اپنا گھر سے حفاطتی انتظامات کریں۔

اعظمی نے کہاکہ ’’ ہماری خواتین اپنے تحفظ کے متعلق خود فکر کریں‘‘۔ پرمیشوارا کے ریمارکس کا بچاؤ کرتے ہوئے اعظمی نے کہاکہ ’’ انہوں نے جو بھی کہا وہ ایک حقیقت ہے

۔ا س طرح کی چیزیں سامنے آتی ہیں جو خواتین مغربی تہذیب کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں نہ صرف ذہنی طور پر بلکہ لباس کے ذریعہ بھی ‘‘۔