ایران کے بجائے دیگر ممالک سے بھی تیل خریدا جاسکتا ہے ، ٹرمپ کا تیقن

واشنگٹن ۔ یکم ؍ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی ایک صدارتی یادداشت میں ان ممالک کو تسلی دینے کی کوشش کی ہے جنہوں نے ایران سے تیل کی درآمد میں خاطرخواہ کمی اختیار کرلی ہے۔ یاد رہیکہ امریکہ کی جانب سے ایران پر نئی تحدیدات کا آغاز 5 نومبر سے ہوگا۔ ٹرمپ نے یہ کہہ کر ان ممالک کو تسلی دی ہیکہ ان ممالک کیلئے ایران سے تیل درآمد بند کرنے کے باوجود دیگر ذرائع سے پٹرولیم اور پٹرولیم مصنوعات کی سربراہی جاری رہے گی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایک بار پھر ضروری ہیکہ 2015ء میں ایران کے ساتھ کئے گئے تاریخی نیوکلیئر معاہدہ سے امریکہ نے جاریہ سال مئی میں دستبرداری اختیار کرلی تھی جسے جوائنٹ کمپرینہنیو پلان آف ایکشن (JCPOA) نے ’’تباہ کن‘‘ قرار دیا تھا۔ سابق صدر اوباما کے زمانے میں کئے گئے معاہدہ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک اور جرمنی سے ایران نے معاہدہ کے مطابق اپنے نیوکلیئر پروگرام کو ترک کرنے کا وعدہ کیا تھا جس کے عوض اس وقت ایران پر عائد تحدیدات برخاست کردی گئی تھیں۔ بہرحال اس معاہدہ سے باہر آنے کے بعد امریکہ نے ان ممالک کو دھمکیاں دینا شروع کردیں جو ایران سے تیل خریدتے ہیں۔ انہوں نے تمام ممالک کو تیقن دیا کہ وہ خوفزدہ نہ ہوں۔ ایران کے علاوہ بھی ایسے کئی ممالک ہیں جن سے پٹرولیم اور پٹرولیم مصنوعات کی خریداری کی جاسکتی ہے۔ ٹرمپ کا یہ حکم حالانکہ حکم عاملہ نہیں ہے لیکن پھر بھی اسے وائیٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک سخت ہدایت سے تعبیر کیا جارہا ہے۔ دوسری طرف ہندوستان نے امریکہ کو واضح طور پر کہہ دیا ہیکہ ایران سے تیل نہ خریدنا اس کیلئے مشکل ثابت ہوگا کیونکہ ہندوستان میں توانائی کی 80 فیصد ضرورتوں کو دیگر ممالک خصوصی طور پر ایران سے درآمد کیا جاتا ہے لیکن ہندوستان نے حالیہ دنوں میں ایران سے تیل کی خریداری میں کمی کردی ہے۔