تہران ۔ 26 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ایران میں پارلیمانی انتخابات کے لیے آج رائے دہی ہوئی۔ گذشتہ سال جولائی میں بڑی طاقتوں کے ساتھ ایران کے نیوکلیئر معاہدے کے بعد یہ پہلے عام انتخابات ہیں اور انھیں اعتدال پسند صدر حسن روحانی کی پالیسیوں کے لیے ریفرنڈم قرار دیا جارہا ہے۔ ایرانی ووٹر پارلیمان (مجلس شوریٰ) کی 290 نشستوں اور ماہرین کی اسمبلی کی 88 نشستوں پر انتخاب کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ ماہرین کی اسمبلیکو ملک کے سپریم لیڈر کو منتخب کرنے یا انھیں برطرف کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ملک بھر میں قریباً 53 ہزار پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں اور قریباً ساڑھے پانچ کروڑ ایرانی اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دارالحکومت تہران میں اپنا ووٹ ڈالا ہے۔ ان انتخابات سے قبل آیت اللہ علی خامنہ ای کے قریب سمجھے جانے والے قدامت پرست سخت گیروں نے اعتدال پسندوں پر مغربی اثرات کے آگے جھکنے اور ملک کے دروازے اہلِ مغرب کے لیے کھولنے کے الزامات عاید کیے ہیں۔تاہم صدر حسن روحانی نے ان الزامات کو ایرانیوں کی ذہانت کی توہین قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔ ایرانی صدر کی ویب سائٹ پر چہارشنبہ کو جاری کردہ بیان کے مطابق انھوں نے کہا کہ زبانی گالی گلوچ ،الزامات اور توہین وتحقیر ایرانی قوم اور ملک کے وقار کے منافی ہے۔پارلیمان کی ایک نشست کے لیے اسلامی جمہوریہ اور حکومت کے وقار کو داؤ پر لگانا کوئی اچھی بات نہیں ہے۔