نئی دہلی۔جاریہ ہفتہ کے اواخر میں ایرانی صدر حسن روحانی کے ہندوستان دورے کی تمام تیاریاں زورشور سے جاری ہیں توقع کی جارہی ہے کہ مذکورہ دورہ عرب دنیا سے نئی دہلی کے بہتر اور وسیع تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں ایک او رپہل ثابت ہوگا۔اگست2013کے بعد اقتدار میں ائے حسن روحانی کا ہندوستان کے لئے پہلا دورہ ایک ایسے وقت کیاجارہا ہے جب امریکہ اور ایران کے درمیان سخت تلخیاں جاری ہیں اور امریکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران پرتجارتی پابندیاں عائد کرنے کی مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں اور اسی طرح نیوکلیر معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کا بھی ایران پر الزام عائد کیا جارہا ہے۔
پچھلے سال مئی میں روحانی کے دوسری مرتبہ تاریخ ساز کامیابی کے بعد ہندوستان کے عصری اور جمہوری دور کی اہمیت کے متعلق نظریہ دیکھنے کوملا۔مئی 2016کے موقع پر وزیراعظم نریندرمود ی کے ایران دورے کے وقت پاکستان کی جانب سے افغانستان اور ایران کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں میں بڑی رکاوٹیں کھڑا کرنے کی کوششوں کو درکنار کرتے ہوئے دونوں ممالک نے 500ملین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے چابہار پورٹ کو فروغ دینے ‘ علاقائی رابطے اور دونوں ممالک کے درمیان رابطوں کے فروغ کے متعلق معاہدات عمل میں ائی۔معاہدے میں زاہیدان سے ریل کڑی جوڑنے کے لئے بھی فنڈ جاری کیاگیا۔
مودی کا ایران دورہ پچھلے پندرہ سالوں میں ہندوستانی وزیراعظم کا پہلا دورہ بھی تھا۔ہندوستان‘ ایران اور افغانستان سہ رخی معاہدے کا حصہ بھی ہیں جو چابہار پورٹ کے لئے کیاگیا ہے۔ہندوستان چابہار فری ٹریڈ انڈسٹریل زون میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی تیاری کررہا ہے جس میں فرٹیلائزر‘ پٹروکیمیکل او رمیٹلوگری شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندوستان کا منصوبہ ہے وہ نہ صرف چابہار پورٹ کو فروغ دیگا بلکہ وہ سنٹر ل ایشیا سے روابط کوبھی اس کے ذریعہ فروغ دینے کی منصوبہ سازی کی جارہی ہے اور اس کے لئے ایران کو مرکز بناتے ہوئے انٹرنیشنل نارتھ ساوتھ ٹرانسپورٹ کوریڈار( ائی این یس ٹی سی) کو بھی فروغ دیگا جو ایک ملٹی ماڈل نٹ ورک کے طور پر کام کرتے ہوئے ویسٹرن ہندوستان پورٹس کو ایران کے ذریعہ یوروپ سے جوڑنے کاکام کرے گا۔