اقوام متحدہ:اقوام متحدہ کے عہدیداروں کی رپورٹ کے مطابق پچھلے سال اکٹوبر میں میانمار کے شمالی علاقے کے راکھائین ریاست میں پولیس چوکیوں پر حملوں کے بعد سے لیکر اب تک کم از کم92,000لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔
زنہوا نیوز ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے جمعرات کے روزاپنے تبصرے میں اقوام متحدہ کی ہیومانیٹرین افیئر کے دفتر کے حوالے سے یہ بات کہی ہے۔
یومیہ پریس کانفرنس کے دوران ڈوجارک نے کہاکہ ان میں سے 69,000لوگ سرحد پارکرکے بنگلہ دیش میں داخل ہوئے ہیں۔
یواین کے بیان کے مطابق ایک اندازہ کے طور پر 23,000افراد شمالی مونگ ڈیو ٹاؤن شپ میں اب بھی محروس ہیں جہاں پر فوجی کارائیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔
ڈوجارک نے کہاکہ ’’ تین کی ماہ مداخلت کے بعد یواین او ر نارتھ راکھین کے ساتھی اداروں کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد کے متعلق متعلقہ حکومت نے کچھ سرگرمیوں کو انجام دینے کی اجازت دی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’’ بین الاقوامی عملے کے ساتھ اب مسائل درپیش ہیں اور ان کی سرگرمیوں پر تحدیدات عائد کی گئی ہیں ‘ قومی عملہ متاثرہ گاؤں میں غذائی سامان کی تقسیم عمل میں لارہا ہے‘‘۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ طبی مراکز اور نیوٹریشن سنٹر دوبارہ کھولے گئے ہیں‘ جس کے کچھ لوگ ہی استفادہ اٹھاسکے کیونکہ وہاں پر حالات اب بھی بے قابو ہیں۔لوگ اب بھی آزادی کے ساتھ گھومنے سے گریز کررہے ہیں جب تک کہ انہیں ٹروایل پاس فراہم نہیں کیا جاتا‘‘۔