لا س اینجلس:انتھاج محمد ‘پہلی امریکی کھلاڑی ہیں جس نے حجاب پہن کر اولمپکس مقابلوں میں حصہ لیا ہے نے کہاکہ حالیہ دنوں میں انہیں یو ایس کسٹمس نے دوگھنٹوں تک بناء کسی وضاحت کے محروس کررکھا تھا۔
ابتھاج نے کہاکہ اسے نہیں معلوم تھا کہ یہ ٹرمپ انتظامیہ کے مسافرین امتناع کانتیجہ ہے مگر ہاں اتنا ضرور پتہ تھا کہ یہ نسلی امتیاز کی وجہہ سے کیاگیا ہے۔کیلی فورنیا میں ایک ویب سائیڈ پاپ شوگر کو کانفرنس کے دوران دئے گئے انٹرویو میں اس نے بتایا کہ ’’ مجھے پتہ نہیں کیوں۔
میں بتا نہیں سکتے میرے ساتھ کیا ہوا’ مجھے پتہ ہے کہ میں ایک مسلم ہوں۔ میراعربی نام ہے ۔ اس کے باوجود میں امریکی ٹیم کی نمائندہ ہوں‘ میرا پاس اولمپک ہارڈ ویر بھی ہے‘ یہ کس طرح آپ کے نظریہ کو تبدیل نہیں کرسکتا‘‘
۔پچھلے سال رایو اولمپک میں ابتھاج نے براونز میڈل جیت کر وہ امریکی کی پہلی مسلم امریکی کھلاڑی بنے جس نے اولمپک میں میڈل حاصل کیا۔ابتھاج نے کہاکہ ’’ میری انسانی ذمہ داری رورہی ہے کیونکہ میں اداس او غم زدہ ہوں میری دل شکنی بھی ہوئی ہے‘میں مایوس بھی ہوں‘‘۔
اس نے کہاکہ ’’ اس موقع پر مجھے احساس ہوا کہ میں ان میں سے ہوں جو طاقت کے بغیر بھی وہ سب کچھ حاصل کرسکتے ہیں جس کے متعلق وہ سونچتے ہیں‘ میں سمجھتی ہوں میں ان لوگوں کے آواز بنوں جن کی آواز کو دبانے کی کوششیں کی جارہی ہیں‘‘۔
کھلاڑی نے کہاکہ ’’ میرے لئے وہ دوگھنٹے کا فی مشکل تھے ’ باوجود اسکے میں نے ان حالات کو گھر میں تبدیل کردیا’ میں نے میرے موافق حالات کو یاد کیا اور وہاں کے حالا ت سے باہر نکلنے کی کوشش کرتی رہی‘ حالانکہ وہ میرے لئے محبت کے ساتھ بہت مشکل تھا ۔
میں سمجھتی ہوں ہمیں عورت‘ مختلف رنگوں‘ مسلمانوں‘ معذوروں کی مناسبت سے بہت اوپر سونچنا ہے ۔
ابتھاج کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت سامنے آیاہے جب ملک میں صدر امریکہ ڈونالڈٹرمپ کے ساتھ مسلم اکثریت والے مسافرین پر امریکہ میں داخلہ پر پابندی عائد کرنے کے بعد امریکہ میں سیاست گرمائی ہوئی ہے
۔سینکڑوں لوگوں نے صدر ٹرمپ کے ایمگریشن احکامات کے خلاف احتجاج بھی کیا ہے۔