انگریزی ایک بیماری ہے جو برطانوی لوگ اپنے پیچھے چھوڑ کر گئے ہیں‘ نائب صدر وینکیا نائیڈو کابیان

نائب صدر جمہوریہ ہند وینکیا نائیڈو نے ’ ہندی دیواس‘ سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہاکہ’’ ہماری مادری زبان کا فروغ ہمارے لئے اہمیت کا حامل ہے‘‘
نئی دہلی ۔نائب صدرجمہوریہ ہند وینکیا نائیڈو نے جمعہ کے روز انگریزی کو ایک ’ بیماری ‘ قراردیا جس کو انگریزی اپنے پیچھے چھوڑ کر گئے ہیں‘ انہو ں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندی ہندوستان میں ’’ سماجی سیاسی اور لسانی اتحاد‘ کی مثال ہے۔

نئی دہلی کے ویگیان بھون میں منعقدہ ’ہندی دیوس‘ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر نائیڈو نے کہاکہ ’’ یہ بیماری جو انگریز ی والا چھوڑ کر گئے ‘ اس بیماری سے ہمیںآزاد کرنا چاہئے‘‘۔

نائیڈو نے کہاکہ دستور کی تشکیل عمل میں لانے دستوری اسمبلی نے 14ستمبر1949کو یہ قبول کیاہے کہ ہندی ہماری سرکاری زبان ہے۔انہو ں نے پوچھا کہ’’ کیا ہم دستوری اسمبلی کی خواہش پوری نہیں کرسکتے‘‘؟۔

دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اسی اسمبلی نے انگریزی زبان کو بھی سرکاری درجہ اسی اجلا س میں دیاتھا۔عام طور پر نائیڈو مختلف ریاستوں میں وہاں کی علاقائی زبانوں میں اپنی تقریر کا آغازکرتے ہیں پھر بعد میں انگریزی یا ہندی میں وہ بولتے ہیں ‘ نے یہ بھی کہاکہ ’’ یہ بھی بے حد ضروری ہے کہ ہم اپنی مادری زبان کی حوصلہ افزائی کریں‘‘

نائیڈو نے کہاکہ زبان او رجذبات ’’ ایک ساتھ ہیں‘‘۔ اگر تم چاہتے ہوں کہ لوگوں تک رسائی کریں ‘ انہیں سمجھیں ‘ تو پھر آپ کو اپنے جذبات کا اظہار صحیح انداز میں کرنا چاہئے۔

اپنے مادری زبان میں جذبات کا اظہار بہت آسان ہوتا ہے۔یہ ہر کسی کاتجربہ ہے۔ او ریہی وجہہ ہے کہ ہم اپنے گھروں میں اپنی مادری زبان میں بات کرتے ہیں‘‘۔ نیوز ایجنسی پی ٹی ائی کے مطابق نائیڈو نے کہاکہ ’’ تمام زبانوں کی ماں سنسکرت ہے اور ایسی بہت ساری علاقائی زبانیں ہیں جو کافی متحرک ہیں‘‘