نئی دہلی۔ بی جے پی کے لوگوں کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کوئند نے چہارشنبہ کے روز میسور کے حکمران ٹیپوسلطان شہید کے متعلق کہاکہ سلطان کی موت تاریخی ہے جنھوں نے انگریزوں سے لڑتے ہوئے اپنی جان دی ہے۔
ریاستی اسمبلی کے ایوان میں ڈائمنڈ جوبلی تقریب کے مشترکہ اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے کوئند نے کہاکہ ’’ ٹیپوسلطان کی موت تاریخی ہے جنھوں نے انگریزوں کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جان دی ہے ۔
Tipu Sulatn died historic death fighting British.He was also pioneer in use of Mysore rockets in warfare: Pres Kovind in #Karnataka Assembly pic.twitter.com/t4M5pTe06c
— ANI (@ANI) October 25, 2017
وہ میسور راکٹ بنانے والے پانیئر بھی تھے‘‘۔کرناٹک اور میسور کے سابق حکمران‘ سپاہی ‘ سیاست داں اور سائنس داں کے تعاون کو یاد کرتے ہوئے صد ر جمہوریہ ہند نے اس کو ملک اور ریاست کی ترقی کا اہم جز قراردیا جس کے بعد ایوان قانون سازوں کی تالیوں سے گونج اٹھا۔
#PresidentKovind addresses joint session of Karnataka Legislative Assembly and Legislative Council on 60th anniversary of Vidhan Soudha pic.twitter.com/gXfnv3xGjh
— President of India (@rashtrapatibhvn) October 25, 2017
صدر جمہوریہ ہند کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب دو دن قبل ہی ریاستی حکومت کی جانب سے ٹیپوسلطان جینتی منائے جانے کے پیش نظر مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے جس کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی) سے ہے نے ٹیپوسلطان کو ’’ بے رحم قاتل‘‘ اور ’’ عصمت ریزی کرنے والا حکمران‘‘ کہاتھا۔
سال 2015سے ریاست کی برسراقتدار حکومت ٹیپوسلطان کی یوم پیدائش تقریب منارہی ہے‘ جس کے بعد سے دائیں بازو تنظیموں کی جانب سے مسلسل احتجاج کیاجارہا ہے۔ریاست میں بی جے پی ٹیپو جینتی تقریب منانے کی ’’ مخالف ہندو اور مخالف کناڈا‘‘ قراردیتے ہوئے مخالفت کررہی ہے۔
حیدر علی کے انتقال کے بعد شیر میسور کی حیثیت سے ٹیپوسلطان نے 1780-1799میسور پر حکومت کی تھی۔اٹھارویں صدی کے حکمران مخالف ہندو نہیں بلکہ موافق ہندو تھے جنھوں نے 156منادر کو عطیات دئے تھے بشمول چکمنگلور ضلع کی شاردھا مٹ ‘ ناجن گڈ کی سری کنٹیش وار مندر اور سری رنگا پٹنہ کی راگناتھ سوامی مند ر شامل ہیں