بی جے پی لیڈر ورون گاندھی اترپردیش کی پیلی بھیت پارلیمانی حلقہ سے الیکشن میں حصہ لینے کے بعد اب پارٹی کے لئے انتخابی مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔ کسانوں او ردیہی معیشت پر کتاب لکھنے کے بعد سرخیو ں میں ائے ورون گاندھی اب سیاست میں بہت کم حملہ آور تیور میں دیکھائی دے رہے ہیں۔
حال کے سالو ں میں ان میں کئی تبدیلیاں ائی ہیں اور موجودہ الیکشن کو وہ کس طرح دیکھتے ہیں اس پر نریندرناتھ نے بات چیت کی۔ اس کا کچھ اہم حصہ یہاں پر پیش کیاجارہا ہے۔
الیکشن کے کچھ مراحل کے اختتام پذیر ہونے کے بعد کس طرح کی جانکاریاں مل رہی ہیں۔ بنا موضوعات پر رائے دہی ہورہی ہے؟
لوگوں کے دھیان میں دو تین باتیں دیکھی جارہی ہیں۔پہلا کہ کس امیدوار کو ووٹ دے رہاہوں‘ وہ لائق ہے یا نہیں۔دوسرا کے میرے ملک کن لوگوں کے ہاتھوں میں ہے۔ تیسرا میرے ملک حالات کون درست انداز میں طئے کرے گا۔ مودی جی میں لوگوں نے پرسکون شخص دیکھا ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کی تنظیمی صلاحیت پانچ سالو ں میں بہت بڑی ہے۔ مودی ہی موضوع ہی اورلوگ مجموعی طور پر ان کے نام پر ہی ووٹ دے رہے ہیں۔
مگر کہاں جارہا ہے کہ کئی اسکیمات زمین پر اثر انداز میں عمل میں نہیں آرہی ہیں۔ لوگوں نے سوال نہیں پوچھا؟۔
نریندر مودی نے غریبی دیکھی ہے اور اس کے مطابق پانچ سالوں میں اسکیمیں بنائی ہیں اور ان پر عمل کیاہے۔اس کا زبردست اثر ہے۔
اسکیموں کو پرانے انداز میں نافذ کرنے کے طریقے سے لوگ تنگ آگئے تھے۔ دہلی میں مودی جی کی اسکیموں کے بارے میں زیادہ معلوم نہیں ہوگا‘ مجھے بھی اس کی برابر جانکاری نہیں تھی مگر جب میں گاؤں گیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ لوگوں تک یہ اسکیم پہنچی ہے او راس سے وہ استفادہ اٹھارہے ہیں
اترپردیش میں عظیم اتحاد کا ساتھ مودی کی لہر کو چیالنج کرسکتا ہے؟
عام انتخابی حالات میں چیالنج ہوسکتا تھا۔ لیکن اس بات الیکشن اعداد بنا اشرواد کی سیاست کا ہوگیاہے۔ مودی کی سیاست جذبات انداز میں چھو رہی ہے اور اس کو جیتانے کے تیور کام کررہے ہیں۔ایسے میں سارے قیاس ارئیاں ختم ہورہی ہیں۔
ایسا 90کے دہے میں ہوا تھا۔ وشواناتھ پرتاب سنگھ کے نا م پر پورے ملک میں زیادہ ایم پی جیتے تھے۔
یہی مودی جی کی قیادت میں ہورہا ہے۔مجھے کہنے میں کوئی شرم نہیں ہے کہ مودی جی کے نام پر ہم زیادہ ووٹ حاصل کررہے ہیں۔
سال2014کے مقابلے سیٹیں بڑھیں گیں یا کم ہونگیں؟
مغربی بنگال اور اڈیشہ جیسی کئی ریاستیں ہیں جہاں ہماری سیٹوں میں 2014کے مقابلے اضافہ ہوگا۔ شمالی ہند میں بی جے پی پہلے سے زیادہ مضبوط تھی۔
مجھے شروعات میں لگاتھا کہ عظیم اتحاد کی تشکیل سے کوئی چیالنج ہوسکتا ہے‘ لیکن اب الگ رہا ہے وہاں سب ٹھیک ہوگیاہے۔
اترپردیش میں مودی کی حکومت کا آپ کس طرح جائزہ لے رہے ہیں؟
مودی ایک امیدوار لیڈر ہیں۔ جہاں تک حکومت کی بات ہے تو انہیں تھوڑا اور وقت دینا ہوگا۔ لیکن دوچیزیں ٹھیک ہوئی ہیں۔ پھر بھی ابھی وقت دینا ہوگا‘ کسی رائے پر پہنچنے کے لئے۔
کانگریس نے راہول کے بعد پرینکا کو بھی اتاردیا ہے‘ کتنا اثر ہوگا پرینکا کا؟
کانگریس کے بارے میں کہوں گاکہ جب لوگ ووٹ ڈالنے جاتے ہیں تو جاننا چاہتے کہ ان کی پارٹی دیش کے لئے کیاکرے گی۔ بی جے پی صدر نے پچھلے پانچ سالوں میں الیکشن کو چوبیس گھنٹے کاکام بنادیا۔ مجھے خود لگا کہ اس بات الیکشن میں مجھے بنی بنائی تنظیم ملی۔ اس میں اچانک آپ الیکشن میں اکر کچھ بدلاؤ نہیں کرسکتے۔ ایک چہرے کی بنیاد پر کچھ کرنے کا وقت اب گذر گیا۔
آپ شروع میں کافی حملہ آور تیور کے مانے جاتے تھے‘ آپ میں ان دنوں بڑی تبدیلیاں ائیں‘ کیاوجہہ ہے
میرے بیٹا ساڑھے چارسال کا ہے۔ جب وہ پیدا ہوا اور اس کو پہلی بار دیکھا‘ اس کی مسکراہٹ دیکھی تو میں نے اپنے آپ سے سوال کیا‘ کیاوہ ہندو ہے‘ مسلمان ہے‘ برہمن ہے‘ پچھڑا ہے‘ شمالی ہندوستانی ہے؟انسان کی شکل میں ہمارے اندروسیع خیال ہے۔ چھوٹے سے باکس میں کیا اس کورہنے دیں۔
انسان کو آسمان کی طرح ہوناچاہئے۔ بس تب سے ہم میں بدلاؤ آگیا۔