ڈیبٹ / کریڈٹ کارڈز کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا جائے ۔ چھتیس گڑھ کے نوجوان شہر کو نشانہ بنا رہے ہیں
حیدرآباد 18 ستمبر ( سیاست نیوز ) سیل فون کا استعمال بیشتر حالات میں بلا شبہ سہولت بخش ہے لیکن اس کی لعنتوں سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ اب ایک ایساگروہ سرگرم ہوگیا ہے جو سیل فون پر آپ سے رابطہ کرتے ہوئے آپ کو انعام کا جھانسہ دیتا ہے اورآپ کے ڈیبٹ / کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ آپ کو ایک فون کال آتا ہے اور کالر خود کو ڈیبٹ / کریڈٹ کارڈ کسٹمر کیر سنٹر کا نمائندہ ظاہر کرتا ہے اور کہتا ہے کہ آپ کے کارڈ کو آدھار سے لنک کرنا ہے ۔ اس بہانہ کے ساتھ آپ کے کارڈ کی تفصیلات معلوم کی جاتی ہیں۔ بہتر یہ ہوگا کہ آپ اس طرح کے کالس کو نظر انداز کردیں۔ ماضی میں کئی افراد کو اس طرح کا جھانسہ دیتے ہوئے نا معلوم کالرس نے چونا لگادیا ہے ۔ ان افراد نے کال کرتے ہوئے ڈیبٹ کارڈ کی تفصیلات اور کارڈ کے دوسرے اہم نمبرات حاصل کرلئے تھے ۔ پھر اس کو استعمال کرتے ہوئے یا تو آن لائین شاپنگ کی جاتی ہے یا پھر دوسرے طریقوں سے رقومات ہڑپ کرلی جاتی ہیں۔ سائبر کرائم پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں یومیہ تقریبا دس کال اس طرح کے دھوکے سے متعلق موصول ہوتے ہیں۔ حیدرآباد کے سائبر کرائم انسپکٹر وجئے پرکاش تیواری کا کہنا ہے کہ زائد از 80 فیصد متاثرین صرف کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے نمبرات دے کر دھوکہ کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ بعد ازاں کال کرنے والے آپ کا ون ٹائم پاس ورڈ حاصل کرلیتے ہیں اور پھر یا تو رقومات کو نکال لیا جاتا ہے یا پھر ای کامرس سائیٹس پر شاپنگ کرلی جاتی ہے ۔ شہر میں بیشتر مقامات پر عوام نے شکایت کی ہے کہ اس طرح کے فون کالس انہیں موصول ہوتے ہیں اور بیشتر لوگ اس دھوکہ کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ حالانکہ پولیس اور دوسری ایجنسیوں کی جانب سے اس طرح کے کالس کے خلاف عوام کو خبردار بھی کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود کچھ لوگ ضرور اس دھوکہ اور جھانسہ کا شکار ہوجاتے ہیںاور انہیںچونا لگ جاتا ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خاص طور پر اس ریاکٹ میں حیدرآباد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور جھارکھنڈ میں جماترا کے مقام سے تعلق رکھنے والے نوجوان اس ریاکٹ میں ملوث ہیں۔ وہ شہر میں کئی افراد کو چونا لگاچکے ہیں۔ سٹی پولیس کا کہنا ہے کہ اس ریاکٹ اور دھوکہ دہی کو روکنے کی کوشش ہو رہی ہے لیکن جماترا کی پولیس ان سے تعاون نہیں کر رہی ہے ۔ سٹی پولیس کے بموجب جماترا کے ہر خاندان میں کوئی نہ کوئی نوجوان ایسا ہے جو اس طرح کے ریاکٹ کا حصہ ہے۔ یہ نوجوان اپنے گاوں سے دور دراز کے علاقوں کو جاکر فرضی اور جعلی شناختی ثبوت دے کر سینکڑوں سم کارڈز حاصل کرتے ہیںاور پھر اس دھوکہ دہی کا آغاز ہوجاتا ہے ۔ اکثر یہ نوجوان مغربی بنگال کی سرحد میں جا کر بھی سم کارڈز حاصل کرلیتے ہیں۔ شہر کے عوام اور خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کو اس ریاکٹ سے چوکس رہنے کی ضرورت ہے ۔