این ڈی اے 181 تک سمت کر رہ جائیگا ‘ بی جے پی کو 151 نشستیں ‘ کانگریس کو 141 اور ایس پی ۔ بی ایس پی کو 45 نشستوں کا امکان
ناگپور 29 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) ملک میں جاری لوک سبھا انتخابات سے متعلق سروے میں یہ حقیقت منظر عام پر آئیگی کہ آئندہ انتخابات میں کانگریس زیر قیادت اتحاد سب سے بڑا اتحاد ہوگا ۔ دوسرے نمبر پر بی جے پی رہے گی اور اس کے اتحاد کو جملہ 182 یا اس سے کچھ زیادہ نشستیں حاصل ہوسکتی ہیں۔ بی جے پی کی نشستوں کی تعداد گھٹ کر 151 تک رہ جائیگی ۔ نشستوں کی تعداد کے معاملہ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ کانگریس کو تنہا 141 سے کچھ زیادہ نشستیں حاصل ہوسکتی ہیں اور وہ دوسری سب سے بڑی جماعت ہوگی ۔ کانگریس زیر قیادت جو اتحاد ہے اسے ملک بھر میں لوک سبھا کی 216 نشستیں حاصل ہونگی اور جو دیگر جماعتیں اور علاقائی اتحاد ہیں انہیں جملہ 144 نشستیں حاصل ہونگی ۔ بی جے پی حالانکہ واحد بڑی جماعت رہے گی اور لیکن اس کی زیر قیادت این ڈی اے سب سے بڑا گروپ ہوگا ۔ کانگریس واحد بڑی جماعت شائد نہ ہو لیکن اس کے اتحاد یو پی اے کو جملہ 216 نشستیں حاصل ہوسکتی ہیں۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سروے خود بی جے پی کی جانب سے اندرونی طور پر کروایا گیا ہے ۔ سروے میں یہ پیش قیاسی بھی کی گئی ہے کہ اترپردیش جیسی ملک کی سب سے بڑی ریاست میں بی ایس پی ۔ ایس پی اور آر ایل ڈی کا اتحاد تقریبا 60 فیصد تک نشستیں حاصل کرسکتا ہے ۔ واضح رہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی جانب سے تقریبا ہر انتخاب کے موقع پر اندرونی سروے کروایا جاتا ہے ۔ اس مرتبہ بھی بی جے پی نے مجوزہ عام انتخابات کیلئے سروے کروایا تھا جس میں یہ انکشافات سامنے آئے ہیں۔
تاہم سروے کے نتائج سے بی جے پی کی صفوں میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے کیونکہ اسے صرف 151 نشستیں ملنے کی امید دکھائی گئی ہے ۔ اس کی حلیف جماعتوں کو صرف 31 نشستیں مل سکتی ہیں۔ اس کے برخلاف کانگریس کو تنہا 141 نشستیں مل سکتی ہیں اور اس کی حلیفوں کو 75 تک نشستیں ملیں گی ۔ مہاراشٹرا کی 48 نشستوں میں کانگریس کو 10 نشستیں مل سکتی ہیں اور اس کی حلیفوں کو 10 نشستیں مل سکتی ہیں۔ بی جے پی کو 16 اور اس کی حلیفوں کو 12 نشستوں سے مل سکتی ہیں۔ اسی طرح اترپردیش میں جہاں لوک سبھا کی 80 نشستیں ہیں بی ایس پی ۔ ایس پی ۔ آر ایل ڈی اتحاد کو 45 نشستیں مل سکتی ہیں جو ریاست میں جملہ نشستوں کا 60 فیصد ہوسکتی ہیں۔ بی جے پی کو یہاں 29 نشستیں مل سکتی ہیں۔ کانگریس یہاں پانچ نشستیں حاصل کرسکتی ہے ۔ مغربی بنگال میں کانگریس پارٹی امکان ہے کہ 4 نشستوں پر کامیابی حاصل کریگی ۔ بی جے پی کو محض دو نشستوں پر اکتفا کرنا پڑیگا جبکہ مابقی 36 نشستیں ترنمول کانگریس کے حق میں جاسکتی ہیں۔ اسی طرح بہار میں کانگریس کو چار نشستیں مل سکتی ہیں اور اس کی حلیفوں کو 14 نشستیں مل سکتی ہیں۔ بی جے پی کو یہاں 14 اور اس کی حلیفوں کو 13 نشستیں مل سکتی ہیں۔ ٹاملناڈو کی 39 نشستوں میں کانگریس کو سات پر کامیابی مل سکتی ہے جبکہ اس کی حلیفوں کو 27 نشستیں مل سکتی ہیں۔ بی جے پی اور اس کی حلیفوں کو یہاں محض 5 نشستوں پر اکتفا کرنا پڑسکتا ہے ۔ کرناٹک میں لوک سبھا کی 28 نشستوں میں کانگریس 14 پر کامیابی حاصل کرسکتی ہے جبکہ اس کی حلیفوں کو پانچ حلقوں سے کامیابی مل سکتی ہے ۔ بی جے پی کو 9 نشستیں ملنے کی امید ہے ۔ گجرات میں جہاں 26 لوک سبھا حلقے میں کانگریس کو چھ حلقوں سے کامیابی مل سکتی ہے اور مابقی بی جے پی کے قبضے میں جاسکتے ہیں۔ شمال مشرق میں کانگریس کو جملہ 10 نشستیں مل سکتی ہیں جبکہ بی جے پی کو آٹھ نشستیں اور اس کی حلیفوں کو دو نشستیں مل سکتی ہیں۔ مدھیہ پردیش میں کانگریس کو 14 اور بی جے پی کو 15 نشستیں مل سکتی ہیں۔ چھتیس گڑھ کی گیارہ نشستوں میں 9 پر کانگریس کو کامیابی مل سکتی ہے اوربی جے پی دو نشستوں پر سمٹ کر رہ جائیگی ۔ راجستھان میں 25 لوک سبھا حلقوں میں کانگریس 15 اور بی جے پی 10 حلقوں پر کامیاب ہوسکتی ہے ۔ جھارکھنڈ کے 14 حلقوں میں کانگریس پانچ پر اور حلیف چھ پر کامیاب ہوسکتی ہیں۔ دو نشستیں بی جے پی کو مل سکتی ہیں۔ آسام میں جملہ 14 حلقے ہیں جہاں کانگریس سات پر کامیاب ہوسکتی ہے اوراس کی حلیفوں کو دو نشستیں مل سکتی ہیں۔ بی جے پی کو یہاں چار اور اس کی حلیف کو ایک نشست مل سکتی ہے ۔