امریکی صدر ٹرمپ کی لگائی گئی چنگاری سے پوری دنیا خاکستر ہوسکتی ہے

انڈیا فلسطین اظہار یگانگت فورم کے زیر اہتمام پریس کانفرنس میںیروشلم کو اسرائیل کا درالحکومت قراردینے کی شدید مذمت
کہا ہندوستان نے اپنے موقف کی وضاحت نہیں بلکہ وہ ٹرمپ کا ہمنوا نظر آرہا ہے
سی ایس ٹی۔ امریکی صدر ڈونالڈ نے یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی تسلیم کرلیا ہے اور اس کی دیگر تما م ممالک مخالفت اور مذمت کررہے ہیں لیکن ان کی ہٹ دھرمی جاری ہے ۔

اس کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ اسی سلسلے کی کڑکی انڈیا فلسطین اظہار یگانگت فورم کے ذریعہ جمعرات کی دوپہر 2بجے مراٹھی پتر کار سنگھ میں پریس کانفرنس کا انعقاد تھا جس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے آریل رویے اور ان کی ہٹ دھرمی کی شدید مذمت کی گئی ۔ اس موقع پر جاوید آنند نے دوٹوک انداز میں کہاکہ’’ ڈونالڈٹرمپ نے اپنی ہٹ دھرمی اور امریکی پالیسی کے ذریعہ ایسی چنگاری لگائیہے جس سے پوری دنیا خاکستر ہوسکتی ہے او رصورتحال عالمی جنگ کے خطرے تک پہنچ چکی ہے‘‘۔

انہو ں نے یہ بھی کہاکہ’’ ان کے اس بیان او رعمل کے خلاف ایک جانب پوری دنیا ہے اور دوسری جانب تنہا امریکہ ہے جو پوری دنیا کی امن وشانتی غارت کرنے پر آمادہ ہے‘‘۔انہوں نے حکومت ہند کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہاکہ ’’ امریکی صدر نے جو شوشہ چھوڑا ہے اس پر پوری دنیا نے شدید ردعمل ظاہر کیالیکن حیران کن طریقے سے حکومت ہند پوری طرح سے خاموش رہ کر ٹرمپ کی حمایت کررہی ہے‘‘۔سیو آور لینڈ نامی تنظیم کے سربراہ ڈولفی ڈیسوزا نے کہاکہ ’’ یروشلم ایک مقدس شہر ہے اس کے تقدس کو برقرار رکھنا اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے۔

ٹرمپ کے بیان کی پوپ فرانسیس نے بھی مذمت کی ہے او ر ٹرمپ کا بیان عالمی قوانین کی خلا ف ورزی اور دنیا کو تشد د کے حوالے کرنے والا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ خاموش رہنے کا وقت نہیں ہے بلکہ اس موقع پر تمام امن پسندوں اور انسانیت نواز دوستو ں کو میدان میں آکر ٹرمپ کے خلاف پرامن طریقے سے احتجاج درج کرانا چاہئے‘‘۔معرو ف سماجی خدمت گار تیستا ستلواد نے کہاکہ ’’ جان بوجھ کر امن کی کوششوں کو روکنے اور حالات کو دھماکہ خیز بنانے کے لئے ٹرمپ کی جانب سے ایسا بیان دیاگیا ہے ۔ موجودہ حالات میں حکومت ہند کا رویہ انتہائی افسوس ناک ہے ۔ ایک وقت وہ تھا جب ہم مظلومیں کی جانب سے دیکھتے اور ان کی مدد کی خاطر ہاتھ بڑھایا کرتے تھے‘‘۔

انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ ’’ اقوام متحدہ حکومت ہنداور دیگر اربارب اقتدار کو بڑے پیمانے پر پوسٹ کارڈ بھیجے جائیں اور کالجز میں طلبہ سے رابطہ قائم کرکے ان کو بھی اس کے لئے آمادہ کیاجائے‘‘۔سینئر صحافی جتن دیسائی نے کہاکہ ’’ اس وقت ہندوستان کے تل ابیب کے ساتھ گہرے مراسم ہیں اس کی ایک وجہہ تل ابیب اور ہندوستان کے درمیان ہیرے کا بڑا کاروبار ہے۔ گاندھی جی سے جب یہ پوچھا گیا تھا ک فلسطین کس کا ہے تو انہوں نے دوٹوک انداز میں کہاکہ ’’ فلسطینیوں ‘‘ کا ۔سی پی ائی لیڈر پرکاش ریڈی نے کہاکہ ’’ ٹرمپ کا اعلان قابل مذمت ہے اور انہیں ایسا کرنے یا فیصلے کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ یہ فلسطین کا مسئلہ ہے‘‘۔

فیروز بیٹھی بور والا نے کہاکہ ’’ موجودہ حالات اسلامی ممالک کی باہمی رکسہ کشی کا نتیجہ ہے اور اسی کے سبب امریکی صدر کو یہ موقع ملا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتاتو یہ حالات نہ ہوتے‘‘۔ انڈیا فلسطین اظہار یگانگت فورم کے رکن کشور جگتاب نے کہاکہ ’’ امریکہ کی تاریخ پر اگر نگاہ ڈالی جائے تو ہمیشہ اس نے اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف اکسایا ہے او ریہی ٹرمپ بھی کررہے ہیں‘‘۔