جمیتہ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمودمدنی کے اعلان پر فلسطین کی حمایت میں اور اسرائیل کے خلاف ملت اسلامیہ ہندکی جانب سے متحدہ طور پر آواز بلند کی گئی‘ قومی راجدھانی دہلی‘ لکھنو‘ بنارس ‘ ممبئی ‘ حیدرآباد‘ احمد آباد ‘ کلکتہ‘ پٹنہ‘ رانچی میں زبردست مظاہرے
نئی دہلی۔ بیت المقدس یروشل کو اسرائیل کا درالحکومت قراردئے جانے والے امریکی فیصلے کے خلاف ملت اسلامیہ ہند نے پرزور آواز بلند ہے۔
جمعیتہ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی آواز پر جمعیتہ علماء ہند اور دیگر ملی اور سماجی جماعتوں کی طرف سے ایک ہزارشہروں میں امریکہ اور اسرائیل کے خلاف احتجاجی مارچ کا اہتمام کیاگیا ۔ہندوستان میں ایک دن میں ایک ہزار سے زائد شہروں میں احتجاجی مارچ کرتے ہوئے جمعیتہ علماء ہند نے ہندوستان میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے کہ جس میں لاکھوں مظاہرین نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے جمعیتہ علماء ہندنے 800شہروں میں من مارچ کا اہتمام کرتے ہوئے ریکارڈ قائم کیاہے۔مولانا محمود مدنی کی آواز پر دہلی‘ ممبئی‘ پونے ‘کلکتہ‘ گوہاٹی ‘ اگرتلہ‘ پٹنہ‘ رانچی‘ بنارس ‘ کانپور‘ مظفر نگر ‘ دہردون ‘ گیا ‘ حیدرآباد‘ احمد آباد ‘ پٹن‘ سورت‘ بنگلوراو رچینائی سمیت مختلف مقامات پر لاکھوں مظاہرین الگ الگ قسم کے نعروں پر مشتمل پلے کار اٹھائے ہوئے سڑک پر نکل پڑے اورپرامن طریقے سے اس فیصلے کے خلاف مظاہرہ کیا۔اس احتجاج سے قبل آج مساجد میں بھی خصوصی دعا کااہتمام کیاگیا۔ ہر طرف خاص طور پر سے یہ نعررہ لگایاگیا کہ ’’یروشلم پر قبضہ ختم کرو‘‘ معصوموں کا قتل بند کرو۔
اس موقع پر بنارس میں احتجاجی جلوس کی قیادت کرتے ہوئے جمعیتہ علماء ہند کے صدر مولانا قاری محمد عثمان منصور پوری نے 20ڈسمبر کی شام جمعیتہ کے زیر اہتمام دہلی میں منعقد اہم مشاورتی اجتماع میں منظور شد قرارداد بھی پڑھ کر سنائی‘ جس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ القدس کو اسرائیلی درالحکومت قراردینے پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی گئی ہے۔
قرارداد میں کہاگیا ہے’’ امریکی صدر کا یہ اقدام ‘ بین الاقوامی برداری اور اقوام متحدہ کے ان فیصلوں کی منافی ہے جس کے تحت یہ طئے پاچکا ہے کہ 1968کی جنگ کے دوران اسرائیل نے القدس پر زبردستی قبضہ کیاہے۔ اس اقدام کا مقصد القدس پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کو جائز ٹہرانا ہے اور یہ یقیناًفلسطین کے پرامن حل کے لئے ہر گز معاون نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ آج کے اس اہم اجتماع میں ہم اپنے اس مضبوط موقف کا اعادہ کرتے ہیں کہ ایسی آزاد فلسطین مملکت بنے جس کی راجدھانی مشرقی یروشلم ہو۔ ہم حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ملک کی دیرینہ پالیسی کے مطابق امریکی فیصلے کی واضح الفاط میں مذمت کرے۔ ہندوستان کی ہمیشہ یہ پالیسی رہی ہے کہ اس نے ایک ایسے آزاد فلسطین کی وکالت کی ہے جس کی راجدھانی مشرقی یروشلم ہو۔ اس قرارداد کو مظاہرے کے بعد ملک بھر میں متعلقہ ضلع مجسٹریٹ اور ضلع کمشنر کے ذریعہ سکریٹری جنرل اقوام متحدہ نیویارک ‘ امریکہ ‘ وزیر خارجہ‘ حکومت ہند‘ نئی دہلی اور سفیر ‘ امریکی سفارتخانہ‘ نئی دہلی کو بھی ارسال کیاگیا ۔
اس موقع پر مولانا محمودمدنی نے جمعیتہ کی جانب سے وسیع پیمانے پر ہوئے احتجاج پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ آج امریکہ دنیا میں الگ تھلگ پڑگیا ہے ‘ اس کی وجہہ صرف یہ ہے کہ وہ مسلسل سرکشی پر مبنی رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ نپو ں نے کہاکہ امریکی عوام کو اپنی روایت کے مطابق اپنے صدر کے فیصلے کے خلاف سڑک پر اتر جانے چاہئے کیونکہ القدس کا مسئلہ مذاہب عالم اور انسانیت دونوں سے یکساں طور پر وابستہ ہے۔
انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ آج آندھرا پردیش میں 433مہارشٹرا میں265‘ مغربی بنگال میں145یوپی میں47آسام میں35ترویپورہ میں3مدھیہ پردیش میں پانچ کرناٹک میں دس تاملناڈو میں دو میوات وہریانہ او رپنچاب میں16راجستھان 15بہار 10گجرات 4منی پور میں ایک ‘ جھارکھنڈمیں پانچ مقاما ت پر احتجاج منعقد ہوا۔ مہارشٹرا کے سروردھن رتنا گیری میں جمعیتپ علماء ہند کے نائب صدر مولانا امان اللہ قاسمی کی قیادت میں زبردست احتجاج کیاگیا۔