رپورٹس میں کہاگیا کہ پاکستان کے تمام ہوائی جہاز کی امریکی عہدیداروں کی جانب سے جانچ کی گئی جو درست ہیں‘ کیونکہ اے ائی ایف نے ایف 16جنگی جہاز کو مارگرانے کا دعوی کیاتھا‘ جس کے بعد حکومت کے اس دعوی پر سوال کھڑے کئے جارہے ہیں جس میں فبروری27کے روز پاکستان کے ایف 16جہاز کو مارگرانے کی بات کہی گئی تھی‘ ایک امریکی میگزین نے یہ خبر شائع کی ہے
مذکورہ میگزین فارن پالیسی نے امریکہ کے دو نامعلوم عہدیداروں کے حوالے سے یہ بات کہی ہے انہوں نے ایف 16ہوائی جہازوں کی گنتی کی جس میں سے ایک بھی غائب نہیں ہے۔
ہندوستان نے کہاتھا کہ وہ وینگ کمانڈر ابھینندن وردھامان نے ایف 16جنگی جہازخود کے ہوائی جہاز پر پاکستانی میزائیل ٹکرانے سے قبل مارگرایاتھا۔ فارن پالیس کے مالک گراہم ہولڈنگ ہے جو کبھی واشنگٹن پوسٹ کی اشاعت کیا کرتی تھی کا ملک بھر کے سفیر بغور مشاہدہ کرتے ہیں۔
انڈین ائیر فورس نے جمعہ کے روز زوردیتے ہوئے کہاکہ ایف 16ائیرکرافٹ کو مارگرایاگیاتھا۔ ائی اے ایف نے اپنے بیان میں کہاکہ ’’ فضائی تصادم کے دوران نوشیرا سیکٹر میں ایم ائی جی 21بائیسن کے ذریعہ ائی اے ایف نے ایک ایف 16کو مارگرایاتھا‘‘۔
فضائی تصادم اس وقت پیش آیاتھا جب پلواماں دہشت گرد حملے کے پیش نظر انڈین ائیر فورس کی جانب سے بالاکوٹ میں فضائیہ حملہ کیاگیاتھا جس کے جواب میں پاکستان کے جنگی جہازوں نے بھی جوابی کاروائی کی کوش کی ۔
فضائی تصادم کے دوران وینگ کمانڈر ابھینندن وردھامان کو پاکستان نے محروس کرلیاتھا جس کی یکم مارچ کے روز رہائی عمل میں ائی۔فارن پالیسی نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ ’’ یہ ممکن ہے کہ جنگی حالات میں واردھامان نے ایم ائی جی 21بائسن آرتے ہوئے پاکستانی ایف 16کو نشانہ بنا ہے ‘ اور یقینی طور سے اس پر وار بھی کیا ۔
مگر امریکہ انتظامیہ نے پاکستان کے میدان میں جو گنتی ہے کہ اس کے بعد نئی دہلی کے بیان پر شبہ ظاہر ہوتا ہے ‘ جس کے بعد یہ رائے قائم کی گئی ہے کہ ہندوستانی انتظامیہ نے بین الاقوامی کمیونٹی کو اس روز جو کچھ بھی پیش آیا ہے اس کے متعلق گمراہ کیاہے‘‘۔
مذکورہ میگزین نے جن دو امریکی عہدیداروں کے حوالے سے یہ بیان دیا جن کو راست طور پر اس گنتی سے واقفیت حاصل ہے ‘ نے کہاکہ ذاتی طور پر امریکہ کو اپنے ایف 16جنگی جہازوں کی جانچ کے لئے مدعو کیاتھا۔
ایسے وقت میںیہ رپورٹس منظرعام پر ائی ہیں جب وزیراعظم نریندر مودی قومی سالمیت کی بنیاد پر شدید طریقے سے مہم چلارہے ہیں۔
مذکورہ میگزین نے رپورٹ کے وقت کی بھی وضاحت کی ۔ بحرا ن کی وجہہ سے ان میں سے کچھ ہوائی جہاز فوری طور پر جانچ کے لئے دستیاب نہیں تھے ‘ لہذا امریکہ عہدیداروں کو تمام جہازوں کی گنتی کے لئے کئی ہفتوں کا وقت لگ گیا۔
فارن پالیسی میگزین کے علاوہ پاکستانی فوج کے ترجمان جنرل آصف غفار نے بھی اس ضمن میں ٹوئٹ کرتے ہوئے جنگی جہازوں کی گنتی میں تاخیر کے اسباب بتائے