واشنگٹن: امریکہ میں کے جی کے طالب علم ایک 5سالہ مسلم بچے کو ایک خاتون ٹیچر نے حملہ کا نشانہ بنایا۔ ڈونالڈ ٹرمپ کے امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد ایسے واقعات میں بتدریج اضافہ ہوگیا ہے ۔ کہاگیاہے کہ خاتون ٹیچر نے 5سالہ مسلم لڑکے کاگلہ پکڑ لیا اور اسے دھکے لگانے لگیں۔
ملک کی سب سے بڑی سیول حقوق تنظیم کونسل برائے اسلامی امریکی تعلقات نے ایک خاتون ٹیچرکی جانب سے 5سالہ مسلم لڑکے حملے کے واقعہ کی تحقیقات کامطالبہ کیاہے۔
کہاگیا ہے کہ یہ واقعہ شمالی کیرولینا‘ چارلوٹ میکلن برگ‘ ایلیمنٹری اسکول میں پیش آیا۔ کہاگیاہے کہ یہاں اس طرح کا واقعہ اسکولی سال کے آغاز میں بھی پیش آیا تھالیکن تازہ ترین واقعہ گذشتہ ہفتہ کا ہے۔تنظیم کی وکیل انسانی حقوق ماہا سید نے کہاکہ اسکولی سال کی ابتدائی دوماہ کے دوران اس طالب کو نہ صرف اس کے جلاسس کے ساتھیوں نے بلکہ ٹیچر نے بھی مذاق کا نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ ٹیچر نے اس طالب علم کو سب سے الگ کرکے وزنی بستہ دن بھر اس کی پیٹھ پر لادے رکھا۔اس بستے میں کتابیں اور ہیڈفونس وغیرہ تھے جس کی وجہہ سے طالب علم کی پیٹھ میں درد ہوگیا۔مذکورہ طالب کواس ٹیچر نے کئی مرتبہ سخت سلوک کاشکار کیا اوراسے ’’ خراب مسلم لڑکا‘‘ قراردیا ہے۔ماہا سید نے بتایا کہ 16نومبرکو اس ٹیچر نے طالب علم تک پہونچ کر اس کاگریبان پکڑ لیا اور اسے دھکے دینے لگیں۔
ایک اور ٹیچر نے اس موقع پر مداخلت کی۔ دونوں کو علیحدہ کیا۔ بچے کو تسلی دی جو رورہا تھااور صدمہ کا شکار تھا۔جس ٹیچر نے طالب علم کے ساتھ امتیازی سلوک کیااس کانام نیویارک ٹائمز نے الماسمپسن بتایا ہے۔اسکو ل کی ایک ترجمان نے بتایا کہ یہاں محفوط کلاسس روم پر توجہہ دی جاتی ہے ۔ امتیاز برتنے سے گریز کیاجاتا ہے ۔ ان الزامات کو سنجیدگی سے لیاگیا ہے اور ان کی تحقیقات جاری ہے۔