امریکہ میں چھ مسلم اکثریتی ملکوں پر سفر امتناع نافذ

پہلے سے مقیم افراد کے رشتہ داروں کو استثنیٰ، ٹرمپ کے قانون میں متعدد ترمیمات، مزید عدالتی کشاکش کا امکان

واشنگٹن ۔ 30 جون (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے چھ مسلم ممالک کے شہریوں پر لگائے جانے والی سفری پابندیاں بالآخر جمعرات اور جمعہ کی درمیانی نصف شب سے نافذ ہو گئی ہیں۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے یہ پابندیاں ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے عائد کی گئی تھیں تاہم ان کا نفاذ سپریم کورٹ کی جانب سے عبوری اجازت ملنے پر مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی شام 8 بجے ہوا ہے۔ عالمی وقت کے مطابق یہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی نصف شب تھی۔امریکی سپریم کورٹ رواں برس ستمبر میں اس 90 روزہ عبوری پابندی کا دوبارہ جائزہ لے گی۔ اس پابندی کے زمرے میں آنے والے مسلمان ملکوں میں لیبیا، ایران، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن شامل ہیں۔ اس حکم میں امریکہ میں پہلے سے مقیم افراد کے انتہائی قریبی رشتہ داروں کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی سفری پابندی سے متاثرہ چھ مسلم ممالک کے شہریوں کے لئے امریکی ویزے کے حصول کے لئے اب یہ لازم ہو گا کہ ان کا امریکہ میں کوئی قریبی رشتہ دار ہویا پھر ان کے کسی کمپنی کے ساتھ براہ راست اور مضبوط روابط ہوں۔ ان پابندیوں کے مطابق متاثرہ ممالک کے شہریوں کو امریکی ویزا اسی صورت دیا جائے گا جب ان کے والدین، بیٹا یا بیٹی، بہن یا بھائی اور داماد یا بہو امریکہ میں مقیم ہوں۔ اس کے علاوہ جن افراد کو ملازمت یا کسی تعلیمی ادارے وغیرہ میں بطور مہمان سرکاری طور پر دعوت دی گئی ہو، انہیں بھی اس پابندی سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔ ایمیگریشن اور پناہ گزینوں کے حامی وکلاء نے نئے قوانین کو بھی عدالت میں چیلنج کرنے کا عہد کیا ہے، جس کے پیش نظر ٹرمپ نظر ٹرمپ انتظامیہ کو یہ بیان کرنے کیلئے کافی جدوجہد کرنا ہوگا کہ امریکہ کو وہ کس طرح محفوظ بنائیں گے۔ عبوری قوانین کے تحت شام، سوڈان، صومالیہ، لیبیا، ایران اور یمن کے ان شہریوں کو امریکہ میں داخلہ کی اجازت دی جائے گی جن کے پاس پہلے سے امریکی ویزے موجود ہیں لیکن ایسے افراد جنہیں نئے ویزا کی ضرورت ہوگی انہیں امریکہ میں اپنے رشتہ داروں یا پھر کسی تعلیمی یا تجارتی ادارہ سے اپنا تعلق بتانا ہوگا۔ اس دوران امریکی انسانی حقوق گروپوں نے ٹرمپ انتظامیہ کے ان احکام کے خلاف ایک نئی عدالتی لڑائی کی تیاری کرلی ہے۔ اس سفری امتناع کی مخالفت کرنے والے گروپوں میں شامل امریکی سیول لبرٹیز یونین نے نئے قوانین کو بھی انتہائی محدود اور ظالمانہ قرار دیا ہے۔