اسکول انتظامیہ کے تیقن کے باوجود ڈرائیور نے لڑکی کو بس میں سوار ہونے سے روک دیا۔
لاس اینجلس:ایک امریکی مسلم اسکولی طالبہ کوجس کی عمر15سال تھی مبینہ طور پر اسکول کی بس سے ڈرائیور نے دوبارنیچے اتاردیا‘ کیونکہ وہ حجاب پہنے ہوئے تھی۔
لڑکی کے افراد خاندان سے اسکول انتظامیہ سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔
جنابیکر نامی لڑکی جو ٹیمپ وائیوہائی اسکول‘ پرووسٹی کی طالبہ ہے‘ وہ اپنے گھر کے پاس اسکولی بس میں سوار ہونے کی کوشش کررہی تھی‘جبکہ بس کے ڈرائیور نے انٹرکام سسٹم پر کہاکہ آپ نیلا سرپوش پہنے ہوئے ہیں‘ بس سے اترجاؤ آپ امریکی نہیں ہیں۔
امتیازی سلوک کا شکار لڑکی کے خاندانی وکیل رینڈل اسپنسر نے کہاکہ حجاب لباس کا ایک حصہ ہے جو لڑکی پہنتی ہے‘ کیونکہ اس کا خاندان مذہبی ہے ‘ روزآنہ وہ اپنے حجاب کو اپنے لباس کی مناسبت سے پہنتی ہے۔
بکیر نے اے بی سی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے اس کا انکشاف کیا کہ بس ڈرائیو ر نے اسے اسکول کی بس سے اتاردیا تھا۔وہ اپنا اسپیکر لے ائی۔
وہ نیلا سرپوش پہنی ہوئی تھی لیکن دوبارہ کہاکیا کہ اس نے اپنا نیلا سرپوش ہٹایا نہیں ہے اس لئے وہ بس میں سوار نہی ں ہوسکتی۔ڈرائیور نے کہنا ہیکہ بس میں اس لڑکی کو پہلے نہیں دیکھا۔اس کے لئے لڑکی کو اتر جانا چاہئے ۔بکیر نے کہاکہ یہ واقعہ گذشتہ ماہ پیش آیاتھا۔
اس نے کہاکہ اس کی توہین ہوئی ہے ’’ اُس نے رونا شروع کردیا اور بس سے اتر گئی۔
وہ بری طرح پریشان تھیں کیونکہ ہر شخص اسے گھور رہا تھا اس کے خاندان نے کہاکہ انہوں نے اسکول کے ساتھ بات چیت کی ہے تاکہ غلطی کی اصلاح ہوسکے۔
دوسری مرتبہ جب اس نے دوبارہ بس میں سوار ہونے کی کوشش کی تو گذشتہ جمعہ کو دوبارہ اسی طرح کا واقعہ پیش آیا‘ جبکہ لڑکی نے نہایت ادب احترام کے ساتھ بس میں سوار ہونے کی اجازت مانگی تھی باوجود اسکے ڈرائیور نے لڑکی کو بس میں داخل ہونے سے روک دیا۔
لڑکی کوپورا یقین ہے کہ یہ تعصب ہے’ لڑکی کے وکیل اسپنسر نے کہاکہ ڈرائیو ر لڑکی کانام تک نہیں جانتا۔
روزنامہ ڈیلی ہیرالڈ سے بات چیت کرتے ہوئے وکیل نے کہاکہ تمام بس ڈرائیورس جانتے ہیں کہ مسلم حجاب پہنتے ہیں