دو بڑی طاقتوں میںکشیدگی کو روکنے ماضی کامیکانزم بحال کرنے کی ضرورت ‘ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹونیو گوٹریز کی پریس کانفرنس
نیویارک ۔ یکم اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹونیو گوٹریز نے کہا ہے کہ ’’ انہیں یہ دیکھتے ہوئے فی الواقعی گہری تشویش ہورہی ہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے سبب دنیا پھر ایک مرتبہ ماضی کے سرد جنگ کے دور کی سمت پیشقدمی کررہی ہے ۔ انہوں اس کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنے اور موثر رابطہ کی ضمانت کیلئے احتیاطی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ ایک ڈبل ایجنٹ ( دہرے جاسوس) سرگیٹی اسکریپال کو برطانیہ میں 4مارچ کو مبینہ طور پر اعصاب شکنی کیمیائی زہر دے کر ہلاک کئے جانے سے پیدا شدہ تنازعہ پر امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کیجانب سے روس کے 60سفارت کاروں کو ملک بدر کئے جانے کے بعد گوٹریز نے یہ تبصرہ کیا ہے ۔ امریکہ سے اخراج پانے والے ان 60روسی سفارت کاروں میں اقوام متحدہ میں روسی مشن سے وابستہ 16 انٹلیجنس افسران بھی شامل ہیں جس پر امریکہ حکومت کی مراعات کے بیجا استعمال کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔ اینٹونیو گوٹریز نے اس صورتحال پر فکرمندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ فی الواقعی مجھے گہری تشویش ہے ۔ میرے خیال میں ہم ایک ایسی صورتحال کے دہانے پر پہنچ رہے ہیں جو بڑی حد تک ماضی کے سردجنگ کے دور جیسی صورتحال کے ممثال ہے ‘ لیکن اس میں دو بہت نمایاں اور اہم فرق ہیں ‘‘ ۔ گوٹریز نے امریکہ کی جانب سے روسی سفارت کاروں کوے اخراج کے اعلان کے بعد اخباری نمائندوں کے سوال پر جواب دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے ایک نئی سردجنگ شروع ہوسکتی ہے ۔ تاہم اہم فرق یہ ہے کہ ماضی میں دو سوپر پاؤرس ( بڑی طاقتیں) دنیا کے دو مختلف حصوں کی صورتحال پر اپنا مکمل غلبہ حاصل کئے ہوئے تھے لیکن اب ہمارے پاس ایسے کردار ( ممالک / طاقتیں) بھی ابھرے ہیں جو نسبتاً آزاد ہیں اور اکثر تنازعات و تصادم میں اہم کردار انجام دے رہے ہیں جس سے تنازعات و تصادم میں مزید اضافہ کے اندیشے ہیں اور جنہیں ہم سب جانتے ہیں ۔ گوٹریز نے کہا کہ دونوں طاقتوں میں کشیدگی کو کم کرنے کیلئے ایسے میکانزم کی دوبارہ ضرورت ہوگی جو پہلے استعمال کیا جاتا تھا ۔ دونوں کوریاؤں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بات چیت کے اشارے حوصلہ افزاء ہیں ۔