۔2019 ء کے عام انتخابات میں ہر مشین کے ساتھ پیپر منسلک کرنے کی تجویز : نسیم زیدی
نئی دہلی ۔ 23 فبروری۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) لوک سبھا انتخابات 2019 ء کیلئے الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو شفاف بنانے اور رائے دہندہ کو اطمینان بخشنے کی خاطر ہر مشین کے ساتھ ایک پیپر رول رکھا جائے گا جس میں یہ تحریر شامل ہوگی کہ رائے دہندہ نے کس امیدوار کو ووٹ دیا ہے ۔ یہ امیدوار کے اطمینان کیلئے ہوگی تاکہ رائے دہی کے عمل کو شفاف بنایا جاسکے ۔ الیکشن کمیشن کے ایجنڈہ کے مطابق اس مقصد کیلئے انفارمیشن اینڈ کمیونکیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا ۔ چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی نے یہ بھی کہا کہ انٹرنیٹ کے ذریعہ رائے دہی کرانا الیکشن کمیشن کے ایجنڈہ میں شامل نہیں ہے ۔ مستقبل قریب میں ہم صرف انفارمیشن اینڈ کمیونکیشن ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے رائے دہندوں سے رجوع ہوں گے ۔ اس وقت ہم ایک ایسے مقام پر پہونچ گئے ہیں کہ ہم آزمائشی طورپر ووٹنگ مشینوں میں کاغذ لگارہے ہیں جس کا راز پوشیدہ ہی رہے گا تاہم رائے دہندہ کو یہ معلوم ہوگا کہ اس کا یہ ووٹ اس کے پسندیدہ لیڈر کو جارہا ہے ۔ سارے ملک میں اس کاغذی ایڈٹ کے ذریعہ فیصد کا حساب کیا جائے گا ۔نسیم زیدی یہاں ایک انٹرنیشنل سمینار سے خطاب کررہے تھے ۔ عام انتخابات 2019 ء میں مقرر ہیں۔ انھوں نے کہاکہ جب ایک بار رائے دہی مکمل ہوجائے تو الکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے منسلک کئے گئے کاغذ کو نکال کر اس کو راز میں رکھا جائے گا اور تنازعہ کی صورت میں اس کاغذ سے ووٹوں کی گنتی کے تنازعہ کی جانچ کروائی جائے گی ۔ مسٹر نسیم زیدی نے کہاکہ ووٹ دینے والے کی شناخت کو راز میں رکھنا ضروری ہے جبکہ انتخابی عمل کی نگرانی کرنے والے ادارہ یا عہدیدار کو مکمل اختیارات دینے کیلئے ایک قانون سازی کی سفارش کی جارہی ہے
۔ ای پوسٹل بیالٹ کے بارے میں انھوں نے کہاکہ اس کیلئے ایک محفوظ ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے گا ۔ اس ٹکنالوجی کی افادیت اور کارکردگی کی جانچ کی جارہی ہے ۔ الیکشن کمیشن نے ہمیشہ نئی ٹکنالوجی کو اختیار کیا ہے ۔ ٹکنالوجی کے استعمال کے وقت درپیش چیلنجس کے باوجود کمیشن نے ٹکنالوجی سے استفادہ کرنے کی کوشش کی اور سیاسی پارٹیوں نے کئی مرتبہ اعتراضات کئے ہیں ۔ پیپر بیالٹ سسٹم کو بدل کر ہی الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو متعارف کیا گیا تھا اس سے وقت کی بچت اور نتائج کو شفاف بنانے میں مدد مل رہی ہے ۔ منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کروانا کمیشن کا نصب العین ہے ۔ الیکشن کمیشن کو الکٹرانک ووٹنگ مشین کو فروغ دینے کیلئے تقریباً 20 سال درکار ہونے ، قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد ہی ان مشینوں کے استعمال کی راہ ہموار ہوئی ، اس کے بہتر نتائج کے باوجود الکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر سیاسی کارکنوں نے حملے کئے ہیں۔