نئی دہلی : الورہجومی تشدد قتل معاملے میں اکبر خان کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ منگل کے روز آگئی ہے ۔جس میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ اکبر کی موت جسم پر آنے والے بھاری چوٹوں کی وجہ سے ہوئی ہے ۔رپورٹ میں یہ بات بھی ہے کہ اکبرپر کسی ہتھیار سے حملہ کیا گیا ہے جس سے وہ سخت زخمی ہوگیا ۔فی الحال اس معاملہ میں مزید تحقیقات مطلوب ہے ۔راجستھان پولیس کے ڈی جی پی کے ذریعہ قائم کی گئی اعلی افسران پر مشتمل اعلی سطحی کمیٹی نے گزشتہ شب ہی اپنی رپورٹ ڈی جی پی کو سونپ دی ۔کمیٹی نے پولیس کی غلطی کو تسلیم کرلیا ہے ۔ پولیس اگر کوشش کرتی تو اکبر کی جان بچائی جاسکتی تھی ۔اسی دوران مقامی ممبر اسمبلی گیان دیوا آہوجا کا ایک متنازعہ بیان سامنے آیا ۔
جس میں انہوں نے کہا کہ اکبر کی پٹائی کرنے والے گاؤں کے ہی لوگ تھے ۔ اور اگر وہ گائے اسمگلر نہیں تھا تو رات کے وقت چھپ کے کیو ں جارہا تھا ۔ممبر اسمبلی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اکبر کی موت گاؤں والوں کی پٹائی سے نہیں بلکہ پولیس کی حراست میں پولیس کی پٹائی سے ہوئی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ گاؤں والوں نے اتنا نہیں مارا تھا کہ وہ مر جاتا بلکہ جب وہ پولیس کے حوالہ کیا گیا تو ٹھیک تھا اور بات چیت کررہا تھا ۔
ایک عینی شاہد چائے فروخت کرنے والے نے کہا کہ سوا تین بجے پولیس نے ان کے پاس چائے پینے آئی تھی او ران کے ساتھ اکبر بھی تھا او ر پولیس والے اس کو ماررہے تھے ۔