نئی دہلی:جاریہ ماہ خود کو گاؤ رکشک بتاتے ہوئے دائیں بازو کے دہشت گردووں ایک 55سال کے ڈائیری فارم کسان ضلع الوار میں بری طرح زدکوب کیا تھا اور اس شخص کی دوران علاج اسپتال میں موت بھی واقع ہوگئی تھی۔
متوفی پہیلو خان نے اور چار لوگ جس میں ان کے دوبچے بھی موجودتھے پر گائے کی اسمگلنگ کے شبہ میں بہرور کے قریب کچھ مقامی لوگوں نے بے تحاشہ پیٹاتھا۔خان کی 85سال کی بوڑھی ماں جس کی بینائی بھی چلی گئی ہے ‘ دہلی میں ہے اور اپنے کے لئے انصاف مانگ رہی ہے۔
انکوری بیگم فی الحال جنتر منتر پر ہاتھوں میں ہورڈنگس تھامے احتجاج کررہی ہیں کہ’’پیہلو خان کی ماں انکوری بیگم‘ انصاف مانگ رہی ہے‘‘۔
معمر اور بینائی سے محروم انکوری بیگم نے رپورٹرس سے کہاکہ ’’ واقعہ کو گذرے دوہفتے ہوگئے اور انتظامیہ اب تک ملزمین کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔ میں اپنے بیٹے کے لئے انصاف مانگتی ہوں‘ وہ ایک بے قصور شخص تھا جس کو بے رحمی کے ساتھ ماردیاگیا‘‘۔
اتفاق سے اس بوڑھی عورت کی آواز ان بہرے میڈیا اداروں کے کانوں تک نہیں پہنچ رہی ہے جنھوں نے اپنی ازادی کو مرکز میں برسراقتدار بی جے پی حکومت کے پاس گروی رکھ دیا ہے۔
راجستھان اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن کا رول نبھا رہے رامیشوار ڈوڈی نے مطالبہ کیا کہ بجرنگ دل اور وی ایچ پی پر امتناع عائد کرے اور انہیں گائے رکشہ کے نام پر ریاست میں فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کا بھی ملزم ٹھرایا۔
الوار قتل واقعہ کے متعلق انہو ں نے کہاکہ مذکورہ تنظیمیں گائے کے نام پرریاست میں دہشت گردی پھیلانے کاکام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ’’ ریاست کے نائب صدر سچن پائیلٹ نے ریاستی اسمبلی میں مطالبہ کیاتھا کہ ایسے تنظیم کے متعلق سی بی ائی انکوائری کرائی جائے‘‘۔