اقلیتی پیانل نے ڈی او ای سے اُردو ٹیچرس کے تقررکے لئے کیااستفسار

نئی دہلی۔دہلی اقلیتی کمیشن نے ڈائرکٹوریٹ اف اسکولس (ڈی او ای) سے سرکاری اسکولوں میں اُردو ٹیچرس کی عدم موجودگی پر سوال اٹھائے۔ کمیشن نے چھ اسکولوں کی فہرست بھی جاری کی جہاں پر اُردو پڑھائی جاتی ہے۔

مذکورہ لیٹر 8مئی کو اس وقت جاری کیاگیا‘ جب طلبہ اور جہدکاروں نے شکایت کی کہ اُردو کا مضمون ان اسکولوں میں نہیں پڑھایاجارہا ہے۔

اس کمیشن نے ڈی او ای سے استفسار وہ سینئر سکینڈری سرکاری اسکول برائے لڑکیاں دیال پور‘ اور سرودیا‘ کانیا ویدیالایا‘ لکشمی نگر کی بارہوں جماعت میں اُردو کی پیشکش کی جائے اور سرکاری سکینڈری اسکول برائے لڑکے یمونا وہار کی نویں جماعت میں بھی اُردو کی تعلیم دی جائے۔

لکشمی نگر کے لئے اٹھ طلبہ نے زرف ایجوکیشن اور ایک این جی او ویلفیر سوسائٹی کی مدد کے ساتھ ڈسٹرکٹ ڈائرکٹوریٹ آف ایجوکیشن (ڈی ڈی ای) کو لکھا اور کہاکہ دسویں جماعت کے طلبہ کے لئے مذکورہ لسانی مضمون متعارف کرائے۔

جملہ1100سرکاری اسکولوں میں سے 282اداروں میں اُردو کی تعلیم دی جارہی ہے۔ مگر 1024جائیدادوں میں سے صرف81پر تقرر کیا گیا ہے۔

حال ہی میں دہلی سب آرڈینڈن سریس سلکشن بورڈ(ڈی ایس ایس ایس)نے امتحانات منعقد کئے تھے‘ مگر سات پوسٹ گرئجویٹ پوسٹ کے لئے جس میں سے کسی کا بھی تقرر عمل میں نہیں آیا۔

جبکہ 213گریجویٹ میں سے 34تشہیری پوسٹ پر تقرر عمل میں لایاگیا۔ چیرمن ظفر السلام خان کی جانب سے لکھا گئے خط کے مطابق”یہاں پر ایسا کوئی قانون نہیں ہے جوسینئر سکنڈری اسکول ایف ٹو سرکاری اسکولوں‘ نند گری ایکسٹنشین کے لئے ہے جہاں پر 500کے قریب اسٹوڈنٹس زیر تعلیم ہیں جو اُردو سیکھنا چاہتے ہیں“۔

اب کمیشن نے ڈی او ای سے کہاکہ ہے کہ وہ اُردو اور پنجابی ٹیچرس کو ”جہاں پر چھ یا اس سے زائد طلبہ ہیں جو ایک کلاس میں اس کی مانگ کررہے ہیں“ فراہم کرے