سویت یونین کی افغانستان میں بڑھتی اجارہ داری کے خلاف 1979میں لڑائی کرنے والے 49افغانی جنٹلمین کیڈس میں سے ایک محمد راہب رشید کے والدبھی تھے جنپوں نے مجاہدین کمانڈر س کے ساتھ اس لڑائی میں حصہ لیاتھا
دہرادون۔ ائی ایم اے سے ہفتہ کے روز کامیاب ہونے والے 80ایف جی سی میں سے ایک 24سالہ افغانی سپاہی بھی ہے جو اپنے والد کے نقدش قدم پر چلنے کے لئے بے تاب ہے۔
سویت یونین کی افغانستان میں بڑھتی اجارہ داری کے خلاف 1979میں لڑائی کرنے والے 49افغانی جنٹلمین کیڈس میں سے ایک محمد راہب رشید کے والدبھی تھے جنپوں نے مجاہدین کمانڈر س کے ساتھ اس لڑائی میں حصہ لیاتھا۔
راہب نے کہاکہ ’’ جس روز سے اپنے والد اور سابق مجاہدین کمانڈر کی شاندار واقعات کو سنا ہے تب سے میری خواہش تھی کہ فوج میں شامل ہوجاؤں‘ محمد ظریف راشد نے اپنے فوجیوں پرسویت فوج کی جانب سے اے کے 47اور آر پی جی برسائے جانے کے باوجود مقابلہ کیاتھا‘‘۔
ائی ایم اے میں شامل ہونے سے قبل پونی کی قومی ڈیفنس اکیڈیمی میں رہے راہب نے کہاکہ ’’ میرے والد کی ہمیشہ یہی خواہش رہی ہے کہ میں فوج میں شامل ہوجاؤں اور ان کی بہادری کے قصے سن کر بڑا ہواہوں‘ کہ کس طرح انہوں نے ہمارے ملک کے لئے سویت یونین کی فوج سے لڑائی کی تھی۔
مجھے خوشی ہے کہ میں نے ان کا خواب پورا کیا ‘‘۔ ایچ ٹی سے بات کرتے ہوئے راہب نے کہاکہ میرے فوج میں شامل ہونے کی وجہہ ملک اور ملت کے وقار کو اونچا کرنا ہے ۔
افغانستان میں طالبان کے ساتھ جاری خانہ جنگی سے واقف راہب نے کہاکہ ’’ ملک کی دفاع کے لئے جاری لڑائی میں پورے حوصلے کے ساتھ اتروں گا۔ اسلام کے نام پربے قصور لوگوں کا قتل کرنے والے مسلمان نہیں ہیں۔میں اپنے جسم میں خون کا آخری خطرہ باقی رہنے تک لڑائی کرتا رہوں گا‘‘۔
اپنے بیٹے کو آرمی افیسر بنتا دیکھنے کے لئے 63سالہ ظریف کابل سے دائردون رہب کے دو چچازاد بھائیوں کے ساتھ پہنچے تھے