افرازل کاقاتل جیل سے نفرت پھیلارہا ہے۔ ویڈیو بنا بحث کا موضوع

جودھپور۔ مسلمان لیبر افرازل کے’’ مبینہ لوجہاد ‘‘کے نام پر قتل کرنے والا شمبھولال اب جیل میں بیٹھ کر نفرت پھیلارہا ہے۔این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق ایک ویڈیو میں شمبھولال جودھپور جیل میں بیٹھ کر سل فون کا استعمال کرتے ہوئے ایک ویڈیو ریکارڈ کررہا ہے۔

وہ یہ بھی کہہ رہا ہے کہ ’’ جہادیوں ‘‘ کے خلاف ہندو متحد ہوجائیں ۔شمبھو کا الزام ہے کہ اس کی زندگی خطرے میں ہے۔

اگے وہ کہتا ہے کہ ہندو عورتوں کو درپیش خطرہ وہ کبھی برداشت نہیں کرے گا۔ اس کے بے رحمانہ قتل کے بعد میڈیا میں دیکھائی جانے والی خبروں پر بات کرتے ہوئے اس نے کہاکہ ان خبروں سے وہ دکھی ہے جس میں دیکھایاگیا ہے کہ اس کے ایک لڑکی کے ساتھ ناجائز رشتہ ہے۔

تاہم ویڈیو کی ا ب تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ درایں اثناء اسٹیٹ ہوم منسٹر مسٹر گلاب چند کاٹاریہ نے اس معاملے میں تحقیقات کاحکم دیاہے۔ دوسری جانب پولیس نے ایف ائی آر درج کیا اور جیل حکام موبائیل فون کی تلاش میں جٹی ۔

تاہم موبائیل فون دستیاب نہیں ہوا۔یہاں پر اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ راجستھان کے راجسمند میں محمد افرازل کے بے رحمانہ قتل اور نعش کو نذر آتش کرنے کا مجرم شمبھولال ریگر ہے ۔

ریگر ڈسمبر سے جیل میں قید ہے۔ مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے مزدور پیشہ افرازل کا شمبھولال ریگر کے ہاتھوں ہوئے بے رحمانہ قتل اور اس کی نعش کو جلانے کا ویڈیو7ڈسمبر کے روز سوشیل میڈیا پر وائیرل ہوا۔ ملزم نے اس دردناک قتل کو ’’ لوجہاد‘‘ کانتیجہ قراردیاتھا۔