افرازل قتل معاملہ۔ راجستھان حکومت کو سپریم کورٹ نے جاری کیانوٹس

متاثرہ گل بہار بی بی کی جانب سے داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے حکومت راجستھان سے پوچھا کہ آخر ضمانت میں رہتے ہوئے ملزم شمبھولال ریگر نے ویڈیو کیسے اپلوڈ کیا؟ تہاز رجیل کیوں نہ لایاجائے یہ بھی جواب طلب کیا؟

نئی دہلی۔ راجستھان میں افرزال کے بیہمانے قتل کے معاملہ میں ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ نے راجستھان حکومت کونوٹس جاری کرتے ہوئے کئی اہم سوال پوچھتے ہیں۔

افرازل کی اہلیہ متاثرہ گل بہار بی بی کی پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے راجستھان حکومت سے پوچھا ہے کہ آخر اس مقدمہ کو دوسری جگہ کیوں نہ منتقل کیاجائے ؟ اور اس کی جانچ سی بی ائی سی کیوں نہیں کرائی جائے ؟

اس کے ساتھ ہی ملزم ریگر سے عدالت نے سوال کیا کہ آخر تم کو تہاڑ جیل کیوں نہ منتقل کردیاجائے؟۔ جسٹس ڈی وائی چندر چوڑاور جسٹس ایم آر شاہ والی سپریم کورٹ کی دورکنی بنچ نے مذکورہ بالا فیصلہ سنایا۔اب اس معاملہ کی سماعت 21جنوری کو ہونی ہے اور اس سے پہلے راجستھان حکومت کو جواب دینا ہے۔

واضح رہے کہ اب صوبہ میں کانگریس کی حکومت ہے جبکہ اس سے پہلے راجستھان میں بی جے پی کی حکومت تھی چنانچہ اب کانگریس کے سامنے چیلنج ہے۔

اس سلسلہ میں افرازل کی اہلیہ کی طرف سے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے والے ایڈوکیٹ سپریم کورٹ فضیل ایوبی نے انقلاب بیوروسہ بات کرتے ہوئے کہاکہ افرازل کے قتل کے معاملے میں ان کی اہلیہ گل بہار بی بی کی طرف سے ہم نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی او ریہ پٹیشن فبروری 2018میں داخل کی گئی تھی ۔

انہو ں نے کہاکہ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے سی بی ائی اور راجستھان حکومت کونوٹس جاری کیاتھا جس پر سی بی ائی کی جانب سے جواب داخل کیاگیاتھا کہ معاملہ کی جانچ مقامی ایجنسی سے ہورہی ہے جو درست ہے ۔

اس میں ہماری فی الحال کوئی ضرورت نہیں ہے جبکہ راجستھان حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیاگیاتھا۔ ایڈوکیٹ ایوبی نے کہاکہ سپریم کورٹ میں ہماری طرف سے تین اہم مطالبات کیے گئے تھے۔

انہو ں نے کہاکہ پہلا مطالبہ تھطا کہ اس معاملہ کی جانچ سی بی ائی سے کرائی جائے کیونکہ ہمیں مقامی جانچ ایجنسی پر یقین نہیں ہے ۔

دوسرا مطالبہ تھا کہ اس معاملہ کی سماعت دوسری جگہ ہوکیونکہ یہا ں کے حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ افرازل کے معاملہ میں سماعت کے دوران فرقہ پرست اور شر پسند عناصر کورٹ کے اوپر چڑھ گئے تھے اور بھگوا لہرایاتھا۔

ایڈوکیٹ ایوبی نے کہاکہ ہمارا تیسرا مطالبہ تھا کہ واٹس ایپ میں جو ویڈیو پوسٹ کیاگیاتھا اسکو ڈلیٹ کرایاجائے۔انہوں نے کہاکہ سی بی ائی والے مطالبہ پر پہلے ہی جواب آگیاتھا اس کی جانچ مقامی ایجنسی بہتر کرر ہی ہے لیکن حکومت نے کوئی جواب نہیں دیاتھا۔

انہوں نے کہاکہ اس دوران ہم نے ایک نئی پٹیشن داخل کی تھی او رمطالبہ کیا تھا کہ ملزم شمبھولال ریگر کو تہاڑ جیل میں منتقل کیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے یپ مطالبہ اس لئے کیاتھا کہ ملزم جیل میں رہتے ہوئے ایک ویڈیو اپلوڈ کیاتھا چنانچہ ہم نے یہ سوال اٹھایاتھا کہ آخر جیل میں کوئی ملزم ویڈیو کیسے لوڈ کرسکتا ہے؟۔

اس پر اب ملزم کو پارٹی بناتے ہوئے سپریم کورٹ نے اس سے پوچھا کہ آخرتم کو تہاڑ جیل میں کیوں نہ منتقل کیاجائے ؟۔ انہو ں نے کہاکہ گذشتہ جمعہ کے روز ہمارے طرف سے سینئر ایڈوکیٹ اندرا جئے سنگھ گئی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ اس اس معاملہ کی سماعت 21جنوری کو ہوگی۔

ایڈوکیٹ ایوبی نے کہاکہ ہمیں پور ی امید ہے کہ مقتول کے ساتھ انصاف ہوگا۔