میوات۔ طلاق ثلاثہ کو جس طرح سرکار اور ذرائع ابلاغ پیش کررہا ہے ایسا کچھ بھی شریعت میں نہیں ہے ‘ چونکہ شریعت اسلامیہ ایک دین فطرت ہے ‘ اس لئے شرعیہ کے اصول وضوابط وقوانین میں بھی اسی طرح لچک رکھی ہوئی ہے ‘ لہذا ایسا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے جیسا کہ اسکو بتایا اور دیکھایاجارہا ہے۔
ویسے طلاق کا نظام نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہر مذہب میں موجود ہے۔اگر ہم طلاق کی شرح کی بات کریں تو سب سے کم طلاق کی شرح مسلمانوں میں ملے گی۔ ان خیالات کا اظہار عالمہ فرزانہ میواتی نے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہ مانا کہ شریعت طلاق کے معامے میں مدر کو جلی طور پر باختیار بناتی ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ مرد طلاق کے معاملے کو غلط استعمال کرے۔
اس معاملے میں بھی شرعیت نے مرد کو شرعی ذمہ داریوں کے حوالے سے بندشیں لگائیں ہوئی ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ اسلام میں اگر کسی نے طلاق ثلاثہ کا استعمال کیا تو ایسی صورت میں طلاق مغلظہ واقع ہوکر تین طلاق نافذ العمل ہوجائے گی۔
انہوں نے کہاکہ اسلام برابری کا حق دیتا ہے‘ اگر کوئی عورت اپنے شوہر سے پریشان ہے اور اس کے ساتھ زندگی کا نباہ نہیں ہوتا ‘ اب ایسی یااس کے علاوہ دوسری کوئی کیفیت ہے اور پھر طلاق دے ڈالی تو بلاکسی تاخیر کے طلاق واقع ہوجائے گی۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نہ جانے کیوں مذہب اسلام اور اس کی باتوں کو توڑ مروڑ کر پیش کررہی ہے۔ اسلام نے تین طلاق کے مسئلہ کو باقی رکھا ہے مگر کسی کو اس کا مشورہ نہیں دیا او رنہ ہی مذہب اسلام میں طلاق ثلاثہ کو پسند کیاگیا ہے۔