علی گڑہ:یہاں کے ایک گاؤں میں دلتوں نے اسلام قبول کرنے کی دھمکی دی ہے‘ ان کا الزام ہے کہ ڈرین لائن کی تعمیر کے پیش نظر پولیس انہیں اعلی ذات والے ٹھاکروں سے تصادم کے بعد نشانہ بنارہی ہے۔ دلت سماج کے لوگوں کا مئی 16کو کیشو پور گاؤں میں ٹھاکروں کے ساتھ ایک تصادم کا واقعہ پیش آیاتھا جس میں کئی لوگ زیادہ تر دلت زخمی ہوئے ‘ اس واقعہ کے پیش نظر پولیس میں دونوں جانب سے اس کی شکایت کی گئی۔
دیہات کے دلتوں نے احتجاج منظم کرتے ہوئے پولیس پر الزام عائد کیا ہے پولیس نے اقدامات کے بجائے دلتوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا ہے۔چندرا ویر جادھو نے ہندوستان ٹائمز سے کہا ہے کہ’’ جبکہ ہم نے ضلع انتظامیہ سے اس کی شکایت کی ہے مگر عہدیدار کاروائی سے قاصر ہیں۔ لہذا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم مذہب اسلام قبول کرلیں گے۔ احتجاج کے طور پر ہم لوگ آج مذہبی مورتیاں گاؤں کے تالاب میں وسرجن کررہے ہیں‘‘۔
انہوں نے دھمکی دی ہے’’ اگر ہفتہ کے روز تک انصاف نہیں ہوگا‘‘تو اسلام قبول کرلیں گے۔ ایس ڈی ایم پنکج کمار ورما نے پی ٹی ائی سے کہاکہ واقعہ کی’’ شفاف اور غیر جانبدارطریقے سے‘‘ تحقیقات کی جارہی ہے۔دلت ہری سنگھ جاتو نے پولیس اور ٹھاکروں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ہمارے بچے اور عورتیں خوف کے ماحول میں گھر سے باہر جانے سے گھبرا رہے ہیں۔
لہذا ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ تبدیلی مذہب کا۔ پولیس ائی پی سی کے غلط دفعات دلتوں پر عائد کررہی ہے۔ اگر جمعہ تک ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوگا تو اسلام قبول کرلیں گے‘‘۔ورما نے کہاکہ تنازع دیہی علاقوں میں ڈرین اور آبرسانی کی نئی تنصیباب کو لیکر ہے مگر’’وہ اس کو بین طبقہ واری تصادم میں تبدیل کررہے ہیں‘‘انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ انتظامیہ پر اعتماد رکھیں‘‘۔