اسرائیل ۔ فلسطین کشیدگی غیرمطلوب: صدرفلسطین محمود عباس

پی ایل او کارکنوں کے اجلاس سے خطاب، محمود عباس کے رویہ میں نمایاں تبدیلی

یروشلم ۔ 6 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) صدرفلسطین محمود عباس نے آج کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ سے گریز کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا یہ راست تبصرہ حالیہ دنوں میں کشیدگی اور بے چینی میں اضافہ جس کی وجہ سے ایک نئی بغاوت کے اندیشوں میں اضافہ ہوگیا ہے، منظرعام پر آیا۔ وزیراعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہو نے دریں اثناء عہد کیا کہ وہ اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔ دو فلسطینی شہریوں کے گھر زمین دوز کردیں گے جنہوں نے گذشتہ سال حملے کئے تھے۔ منگل کے دن مزید جھڑپیں شروع ہوگئیں، جن میں بیت اللحم میں ایک 13 سالہ متوفی کی تدفین کے موقع پر جو اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ میں شہر کے مضافات میں فساد کے دوران ہلاک ہوا تھا، جھڑپ بھی شامل ہے۔ خبر رساں ادارہ وفاق کے بموجب فلسطینی عہدیداروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمود عباس نے کہا کہ ہم فوجی اور صیانتی کشیدگی اسرائیل کے ساتھ نہیں چاہتے۔ ہم فوج سے کہہ رہے ہیں کہ ہماری سیاسی پالیسی یہ ہیکہ ہم اپنے تحفظ کے لئے کشیدگی میں اضافہ کے خواہاں نہیں ہیں۔

محمود عباس کا ارادہ واضح نہیں تھا۔ اپنے حالیہ تبصرہ سے پہلے خاص طور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے گذشتہ ہفتہ خطاب کے دوران انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ اب اسرائیل کے ساتھ معاہدوں کے پابند نہیں ہیں لیکن یہ سوال برقرار ہیکہ کیا فلسطینی نوجوان محمود عباس کی قیادت اور اسرائیل کی دائیں بازو کی حکومت دونوں کی اپیلیں سنتے سنتے بیزار ہوگئے ہیں۔ نتن یاہو پر دائیں بازو کے ارکان کے دباؤ میں اضافہ ہوگیا ہے حالانکہ پارلیمنٹ میں انہیں اکثریت کیلئے صرف ایک نشست کی ضرورت ہے۔ جھڑپیں چار اسرائیلیوں کے قتل کے بعد زیادہ ہوگئی ہیں۔ تشدد میں اضافہ سے بین الاقوامی امن کیلئے اپیلوں میں بھی شدت پیدا ہوگئی ہے کیونکہ انہیں اندیشہ ہیکہ بے چینی قابو سے باہر ہوسکتی ہے اور سابقہ فلسطینی بغاوت کا احیاء ممکن ہے۔ جو مکان تباہ کئے گئے وہ غسن ابوجمال اور محمد جابیز کی ملکیت تھے۔ فوج کے بموجب انہدام کے احکام ان افراد کے گذشتہ سال اسرائیلیوں پر حملوں کے بعد جاری کئے گئے تھے۔ ابوجمال اور ان کے چچازاد بھائی عدی ابوجمال نے چار ربیوں اور ایک ملازم پولیس کو نومبر 2014ء میں ہلاک کردیا تھا۔ اس کے بعد انہیں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ جابیز میں اگست 2014ء میں ایک اسرائیلی شہری کو ہلاک اور دیگر کئی کو زخمی کردیا تھا۔ بعدازاں اسے پولیس نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ ایک اخباری نمائندہ نے دیکھا کہ ایک مکان کے اندر مشرقی یروشلم میں آگ بھڑک اٹھی ہے۔ اس نے کہا کہ یہ ابوجمال کا مکان تھا۔ اس کے پڑوسی اور دوست 40 سالہ یاسر نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ اجتماعی سزاء کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔