یروشلم: حکومت کی نگرانی میں جاری کردہ اسرائیلی بل جس میں اذانوں کی آواز کم کرنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے جس پر روک لگانے کی کسی نامعلوم ذرائع نے توقع کا اظہار کیاہے۔
وزیر اعظم نتن یاہو اس متنازع بل واپس لے سکتے ہیں کیونکہ حکومت کے لئے واچ ڈاگ کے خدمات انجام دینے والوں نے اس کومذہبی آزادی کے لئے سنگین خطرہ بتایا ہے۔یواو یو ٹی جے پارٹی کے ایک رکن او روزیر صحت یوکو لیٹز مین نے بل پر اس وقت مداخلت کی جب اسی ہفتہ پارلیمنٹ میں پیش کیاجانا تھا۔ اسرائیل میڈیا کی رپورٹ کے مطابق لیٹز مین نے کہاکہ یہ اس کی وجہہ سے یہودی عبادت خانوں پر بھی اثر پڑیگا۔
مذکورہ بل کی تجویز فار رائٹ جویش پارٹی نے پیش کی تھی اور اس بل کو وزارتی کمیٹی نے اتوار کے رو ز لیاتھاتین مرحلوں میں پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کے بعد اس پر قانون بن سکتا ہے۔لہذا وزاراتی کمیٹی کی جانب سے دوسرے وو ٹ حاصل کرنے تک بل کو روک دیاگیا ہے۔ مساجد سے آنے والی آوازوں کے پیش نظر بل تیار کیاگیا تھا‘ مگرتمام مذہبی ادارے بشمول سینا گوگوس پر بھی قانون لاگو کرنے کے نظریہ کو بھی ملحوظ رکھا گیا تھا۔ذرائع ابلاغ کو دیا گیا لیٹر جس کو منسٹر نے پارلیمنٹ میں پیش کیاتھا کے مطابق ’’ ہزاروں سال سے یہودی تہذیب مختلف ٹولس بشمول شوفارس اور ٹرمپٹس یہودی تعطیلات کے موقع پر استعمال کرتے ہیں۔
’’ تکنیکی ترقی کے بعد لاؤڈ اسپیکرس مقرر آواز کے ساتھ سبات کے موقع پر استعمال کئے جاتے ہیں ‘‘۔بل کی مخالفت میں عرب اسرائیل لاء میکر طالب ابوعرارنے چند یہودی ممبران کی جانب سے احتجاج کے بعدمذکورہ بل کی شدید مخالفت کی تھی۔تقریباً17.5فیصد اسرائیلی عرب باشندے ہیں جن میں اکثریب مسلمانوں کی ہے جو ہمیشہ ناانصافی اور حق تلفیوں کی شکایت کرتے ہیں بالخصوص ملازمتوں میں انصافی کا شکار ہیں