یروشلم ۔ /30 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) مغربی کنارہ کا ایک یہودی نوآبادکار ایک 47 سالہ فلسطینی دیہاتی کی فائرنگ سے مہلک طور پر زخمی ہوگیا ۔ جبکہ متنازعہ حالات میں دونوں کے درمیان ایک جھڑپ ہوئی تھی ۔ بعد ازاں دن میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے حماس کے 4 فوجی چوکیوں پر شمالی غزہ پٹی میں حملہ کیا تھا ۔ جس کی جوابی کارروائی کے طور پر اس علاقے میں مارٹر فائرنگ کی ہوئی تھی ۔ مغربی کنارہ کے واقعہ میں فوج کے بموجب 20 نوآبادکاروں کے ایک گروپ نے فلسطینی دیہات قصرا پر شہر نابلوس کے جنوب مشرق میں حملہ کردیا تھا ۔ کیونکہ وہاں سے سنگباری ہورہی تھی ۔ حملے میں دو افراد معمولی سے زخمی ہوئے ۔ ایک نوآبادکار نے سنگباری کرنے والوں پر فائرنگ کردی ۔ بعد ازاں وہ دیہات کے قریب ایک غار میں روپوش ہوگئے جہاں سے اسرایلی فوج ان کا تخلیہ کروایا ۔ طبی ٹیمیں موقعہ واردات پر پہونچ گئیں اور فائرنگ سے زخمی سے فلسطینی کی جان بچانے کی کوشش کرنی لگیں تاہم 47 سالہ فلسطینی محمود اودے کو اس وقت گولی لگی تھی جب کہ وہ شمالی مشرقی کنارہ کے دیہات میں کام کررہا تھا ۔ فلسطینی اتھاریٹی کے عہدیدار غاسن ، دغلاس نے کہا کہ نوآبادکاروں نے محمود اودئے میں حملہ کیا تھا ۔ جبکہ اس نے تخلیہ سے انکار کردیا تھا ۔ فائرنگ سے اس کے سینے پر گولی لگی ۔ فوج نے حملہ آور کا نام بتانے سے انکار کردیا اور صرف اتنا کہا کہ اس واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں ۔ شمالی مغربی کنارہ میں وقفہ وقفہ سے نوآبادکاروں اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں ۔ کئی الگ تھلگ کٹر نوآبادکار اس علاقہ میں موجود ہیں اور فلسطینی دیہاتوں اور شہر نبلوں کے قریب رہتے ہیں ۔ محمود اودئے تازہ ترین ہلاک ہے جو 2 سال سے جاری تشدد کے دوران ہلاک ہوا ہے ۔ ستمبر 2015 ء سے فلسطینیوں نے 50 سے زیادہ اسرائیلیوں کو جن میں سے دور امریکی اور ایک برطانوی سیاہ تھا ۔ چاقو زنی کے ذریعہ ہلاک کیا تھا ۔ فائرنگ اور کار سے ٹکر دینے کے واقعات بھی عام طور پر ہوتے رہتے ہیں ۔ فوج نے تقریباً 260 فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے ۔