ایک روز قبل عمر نے کہاکہ جموں کشمیر ’’ خصوصی موقف کی بنیاد پر‘‘ ہندوستان کا حصہ ہے۔
سابق جموں کشمیر کی چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے روز یونین فینانس منسٹر ارون جیٹلی کو یادہانی کرتے ہوئے کہاکہ دستور ہند کی ارٹیکل 370کے ذریعہ ریاست میں وسعت ہے اور اس کو ہٹانے کی وجہہ سے دستور ہمیں یہ گیارنٹی فراہم کرے گا’’ ہمیں اس بات پر غور کرنے کے لئے مجبور کریں کہ آیاہم آپ کے ساتھ رہیں گے یا نہیں رہے گا‘‘۔
جمعرات کے روز جیٹلی نے اپنے بلاگ میں لکھاتھا کہ’’ آرٹیکل 35اے ائینی طور پر کمزور ہے ‘ اس کا استعمال سیاسی ڈھال کے طور پر کئے لوگ کررہے ہیں مگر ریاست کے عام شہریوں کو اس سے کافی تکلیف ہے‘‘۔
سری نگر میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مفتی نے کہاکہ ’’ جموں کشمیر میں مرکزی دھارے کی سیاسی پارٹیاں کو کون سے قانون کے تحت مذکورہ انتخابات میں مقابلے کے لئے تسلیم کیاجائے گا۔
کیونکہ دستور ہند کی وسعت جموں کشمیر میں ارٹیکل 370کے ذریعہ ہی ہوتی ہے۔
اگر اس پل کو ہٹادیں گے ‘ پھر آپ دستور ہند پر حلف کس طرح لیں گے؟‘‘۔انہوں نے انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ جموں کشمیر کے ہندوستان سے تعلقات کو احیاء تازہ شرائط پر لایاجانا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ ’’ کیا آپ تیار ہیں تازہ شرائط پر انڈین یونین سے شامل کیاجائے( اگر ارٹیکل370کو منسوخ کیاجاتا ہے)؟لہذا آپ کو دوبارہ سونچنا چاہئے‘آیا کیاہم آپ کے ساتھ رہیں یا نہ رہیں؟کن شرائط پر آپ مسلم اکثریت والی ریاست کو ہندوستان میں شامل ہونے کے لئے کہیں گے؟‘‘۔
انہوں نے کہاکہ جٹیلی کو سمجھنا چاہئے’’ یہ آسان نہیں ہے ‘ اور اگر آپ ارٹیکل 370ہٹادیں گے ‘ تو جموں کشمیر سے آپ کا تعلق بھی ختم ہوجائے گا‘‘
۔پی ڈی پی کے سینئر لیڈر نعیم اختر نے بی جے پی پر الزام عائد کیاکہ جموں کشمیراور یونین کے درمیان دستوری رشتوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں