اردو آفیسرس کے تقرر کا تنازعہ ہائی کورٹ پہنچ گیا

درخواست سماعت کیلئے قبول، گریڈ ۔I کے نتائج ایک ہفتہ تک جاری نہ کرنے کی ہدایت
حیدرآباد 3 جولائی (سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود میں اردو آفیسرس کے تقررات کا تنازعہ آج حیدرآباد ہائی کورٹ تک پہنچ گیا ۔ دو امیدواروں کی درخواستوں کو جسٹس پی نوین راؤ نے سماعت کیلئے قبول کرلیا ۔ تاہم انہوں نے تقرر کے عمل کو روکنے عبوری حکم التوا جاری کرنے سے انکارکرکے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ گریڈ ۔ I آفیسروں کے تقررات کیلئے جو انٹرویوز جاری ہیں انہیں مکمل کرلے لیکن ان کے نتائج کو ایک ہفتہ تک جاری نہ کیا جائے ۔اردو آفیسرس تقررات کے امتحانی نتائج کی اجرائی کے فوری بعد یہ معاملہ تنازعہ کا شکار ہوگیا ۔ امیدواروں نے میرٹ لسٹ کی اجرائی میں عدم شفافیت کی شکایت کی۔ محکمہ اقلیتی بہبود نے الزامات کو مسترد کرکے تقررات کے عمل کو جاری رکھا اور گریڈ II عہدیداروں کے نہ صرف تقررات عمل میں آئے بلکہ وہ اپنے دفاتر میں جوائن ہوگئے۔ گریڈ I کی 6 جائیدادوں کیلئے امیدواروں کے انٹرویوز کا آج آغاز ہوا ہے اور توقع تھی کہ کل رات تک منتخب امیدواروں کو تقرر کے احکامات جاری کردئے جاتے ۔ حیدرآباد کے دو امیدواروں نے پٹیشن داخل کرکے تقررات کے عمل میں عدم شفافیت کی شکایت کی۔ انہوں نے تقررات کے موجودہ عمل کو منسوخ کرکے تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ دوبارہ تقررات کی اپیل کی۔ درخواست گزاروں نے اردو اکیڈیمی کو نوڈل ایجنسی مقرر کرنے اور جواہرلال نہرو ٹکنالوجیکل یونیورسٹی کے ذریعہ امتحانات کے انعقاد کی مخالفت کی ۔ امیدواروں کا ماننا ہے کہ جے این ٹی یو میں اردو داں نہیں ہیں اور وہ کس طرح اردو آفیسرس کا تقرر کرسکتی ہے ۔ تقررات سے متعلق اعلامیہ کی منسوخی اور تقررات پر عبوری حکم التواء کی درخواست کی گئی فاضل جج نے درخواستوں کو سماعت کیلئے قبول کرلیا۔ مقدمہ کے سلسلہ میں محکمہ اقلیتی بہبود اور اردو اکیڈیمی کو فریق بنایا گیا ہے۔ ان دونوں کو نوٹس جاری کی جائیگی ۔ دونوں کی جانب سے حلفنامہ داخل کرنے کے بعد مقدمہ پر مباحث کا آغاز ہوگا۔ عدالت میں امکانی مقدمہ کے اندیشہ کے تحت پہلے ہی کیویٹ داخل کی گئی تھی ۔ تاہم جس اجلاس پر کیویٹ تھی ، وہاں یہ مقدمہ نہیں پہنچا۔ حکومت کی جانب سے گورنمنٹ پلیڈر اور اردو اکیڈیمی کی جانب سے ابو اکرم نے وکالت نامہ داخل کیا۔