ادھر چھ سو تو ادھر نو سو ۔کلاکار کے سامنے کلاکار

ممبئی۔چہارشنبہ کو فلم اورکلا کی دنیاکی قریب نو سو کلاکار یہ کہتے ہوئے کھل کر بی جے پی کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوئے کہ ہندوستان کو ’’ مضبوط حکومت ‘‘ کی ضرورت ہے نہ کہ ’’ مجبور حکومت ‘‘ کی۔

اس سے قبل ملک کے قریب چھ سو فلمی ہستیاں‘ دانشوار ‘ اور مصنفین نے خط لکھ کر لوگوں سے موجودہ حکومت کے خلاف وو ٹ ڈالنے کی اپیل کی تھی ۔

سیاست پر فلمی ہستیوں کا یہ معاملہ دیکھ کر کافی لوگ حیران ہیں‘ کیونکے عام طور پر یہ فلمی ہستیاں سیاسی اور سماجی مسائل پر سوالوں سے بچتے نظر آتے ہیں۔

حالانکہ یہ فلم کار طویل عرصہ سے سیاسی واقعات پر فلمیں بناتے رہے ہیں اور انہیں پردے پر اتارتے رہے ہیں ‘ لیکن اس بار کے الیکشن میں وہ جس طرح سے برسراقتدار اور حزب اختلاف میں کھل کر آواز اٹھ رہی ہے ‘ وہ کم وبیش پہلی مرتبہ ہے۔

امریکہ کے الیکشن میں ٹرمپ کے خلاف ہالی ووڈ کے ایک سو سے بھی زیادہ کلاکاروں نے دستخطی مہم چلائی تھی۔مودی کو جتانے والے خط میں جملہ 907کلاکاروں کے نام ہیں۔

ان میں وویک اوبرائے‘شنکرمہادیون‘ ہنس راج‘ پنڈت جسراج‘ انورادھا پوڈوال‘ استاد غلام مصطفےٰ خان‘ مالینی اوستھی‘ اور کوئنا مترا کے نام کافی اہمیت کے حامل ہیں۔

وہیں مودی کے خلاف اپیل کرنے والوں میں نصیر الدین شاہ‘ امول پالیکر‘ گریش کرانارڈ‘ اور اوشاگنگولی جیسے نام تھے۔

موجودہ حکومت پر بڑا تقسیم اس لئے ہے کہ ایک طرف مودی سب سے زیادہ بالی ووڈ فرینڈلی وزیراعظم نظر ائے ‘ جس کی وجہہ سے انڈسٹری میں انہیں کافی حمایت حاصل ہوئی ۔ وہیں ماب لینچنگ جیسے مسلئے نے دانشوار طبقے کو کافی پریشان کیا ہے اور حکومت پر سوال اٹھایاہے