اترپردیش کے ضمنی انتخابات میں شکست کے بعد بی جے پی اپنے شبہہ سدھارنے میں مصروف

توقع ہے کہ وسط جولائی تک ادتیہ ناتھ اپنی کابینہ میں بڑا ردعمل لائیں گے۔ بی جے پی او رآر ایس ایس دونوں ہی ادتیہ ناتھ حکومت کی زیرقیادت انتخابی مظاہرہ سے خوش نہیں ہیں۔ کیرانا میں پارٹی کی شکست ان کا سب سے خراب مظاہرہ سمجھا جارہا ہے۔
اترپردیش۔ضمنی انتخابات میں سلسلہ وار شکست کے بعد بریاست اترپردیش میں بی جے پی کو اپنا کام کرنے کے طریقے کار تبدیلی لانے پر مجبور کردیا ہے تاکہ اقتدار کے پیمانے کو برابر کرتے ہوئے اپنے رویہ میں تبدیلی لائی جاسکے۔

ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق ریاست کی بی جے پی قیادت سے کہاگیا ہے کہ وہ اپنے نظریاتی آقاؤں ( سنگھ پریوار کے قائدین )سے رابطے کو مضبوط کریں اور چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کو ہدایت ملی ہے کہ وہ تنظیم سے قربت حاصل کرتے ہوئے کام کریں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیغام یہ ملا ہے کہ ’’ بیوروکریسی کے کام میں کم اور تنظیم کے قائدین کے ساتھ قربت حاصل کرتے ہوئے زیادہ کام کریں‘‘ جس میں بوتھ سطح سے اسمبلی سطح تک کاکام شامل ہے۔بتایایہ بھی جارہا ہے کہ نئی تنظیمی تبدیلی میں ویستارک اور پنا پرمکھ کا مذکورہ نٹ ورک کا اہم رول رہے گا۔

سمجھا یہ جارہا ہے کہ جن پارٹی لیڈرس کا تنظیم کے ساتھ قریبی تعلق ہے انہیں اترپردیش کی مجوزہ کابینہ ردوبدل میں اہمیت دی جائے گی۔ توقع ہے کہ ادتیہ ناتھ کوجولائی کی وسط میں کونسل آف منسٹر میں ردعمل لائیں گے۔

بی جے پی او رآر ایس ایس دونوں ہی ادتیہ ناتھ حکومت کی زیرقیادت انتخابی مظاہرہ سے خوش نہیں ہیں۔ کیرانا میں پارٹی کی شکست ان کا سب سے خراب مظاہرہ سمجھا جارہا ہے۔

مساوی اقتدار میں تبدیلی کی خبربھی ہے۔ وہیں چیف منسٹر اور دیگر لیڈر س کو مبینہ طور پر کہاگیا ہے کہ وہ قومی جوائنٹ سکریٹری( تنظیم) شیو پرکاش‘ سنیل بنسل سے ربط کریں ‘ اور جنھوں نے ریاستی تنظیم میں اہم رول ادا کیا ہے ان سے کہاگیا ہے کہ وہ کچھ وقت کے لئے ’’ اپنے قدم پیچھے ہٹالیں‘‘۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بہت سارے لیڈر بنسل کے کام کرنے کے طریقے کا ر کو لے کر قومی قیادت سے رجوع ہوئے ہیں۔بی جے پی کی قومی قیادت نے انتخابات سے قبل پارٹی کے ریاستی قائدین کو سخت وارننگ جاری کی تھی تاکہ وہ آپسی رسہ کشی کو ختم کرکے الیکشن سے قبل ایک ساتھ کام کرنے لگیں مگر ذرائع کا کہنا ہے کہ آپسی رسہ کشی برقرار رہی ہے۔

بنسل سے نااتفاقیوں کی وجہہ سے پارٹی کے اترپردیش امور انچار او پی ماتھر کو بھی ریاستی امور سے خود کو علیحدہ کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق یوگی ادتیہ ناتھ ریاست کے تمام اضلاع کو اب دورہ کرتے ہوئے مختلف لیول کے لیڈرس او رپارٹی ورکرس سے ملاقات کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’ چیف منسٹر نے کہاکہ وہ پنچایت او رضلع سطح کے تمام ورکرس کے ساتھ بند کمرے کی ملاقات کریں گے‘ اور وہ مذکورہ ورکرس کے تجویز اور رائے حاصل کریں گے۔اسی کے ساتھ وہ شیو پرکاش سے بھی ملاقات کرتے رہیں گے‘‘

سال2017کے اسمبلی انتخابات کی رائے دہی کی تفصیلات بتاتی ہیں کہ اگر اپوزیشن جماعتیں سماجی وادی پارٹی‘ بہوجن سماج پارٹی ‘ راشٹریہ لوک دل او رکانگریس ایک ساتھ الیکشن لڑتی ہیں تو2019کے لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی ریاست میں پچاس سیٹوں پر سمٹ کر رہ جائے گی۔

بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے نے 2014کے لوک سبھا الیکشن میں ریاست کی80میں سے 73سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔