چار ماہ قبل آکسیجن کی کمی کے سبب اترپردیش کے ضلع گورکھپور کے اسپتال میں ستر بچوں کی موت کا واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد ریاست اترپردیش کو بے مثال ترقی دینے کے وعدے پر اقتدار حاصل کرنے والی بی جے پی اور اس ے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ جو پانچ مرتبہ سے گورکھپور کی ایوان لوک سبھا میں نمائندگی کررہے تھے‘ سوالوں کے گھیرے میں ہیں۔گورکھپور واقعہ کے بعد تو مانو نومولود اور نوازائید بچو ں کی اموات کا سلسلہ ریاست میں شروع ہوگیاتھا ۔
مگر کچھ دنوں سے ریاست اترپردیش میں اس قسم کے واقعا ت دوبارہ رونما ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہورہی ہیں۔ مگر چار دن قبل ایک ایسا شرمناک واقعہ دوبارہ منظرعام پر آیا جس کو دیکھنے اور سننے والے یقیناًسکتہ ہوجائیں گے ۔
جی ہاں پیر کے روز اترپردیش کے اوناؤ میں ٹارچ کی روشنی کے درمیان ڈاکٹرس کے موتیا بند کا اپریشن انجام دیا۔ موتیا بند کے اپریشن کی ذمہ داری ایک مقامی این جی اوکو تفویض کی گئی تھی جس نے ٹارچ کی روشنی میںیہ اپریشن کرائے ۔
واقعہ کی اطلاع ملنے کے ساتھ ہی ریاست اترپردیش کے وزیر صحت نے متعلقہ چیف میڈیکل افیسر کو برطرف کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کے حکم دیا ہے ۔ مگر بڑا سوال ہے کہ مریضوں کی زندگیوں سے کھیلنے کا حق حکومت اور اپریشن انجام دینے والی تنظیم کو کس نے دیا ہے اس کا بات کی جوابدہی کون کرے گا