لکھنو۔ اترپردیش میں ریاستی حکومت مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکرس ہٹانے کی تیاری کررہی ہے ۔ حکومت کا یہ اقدام سپریم کورٹ کی ہدایت کے پیش نظر کیاجارہا ہے۔ حکومت نے اس سلسلے میں سبھی ضلع انتظامیہ کو خط لکھا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ سبھی مذہبی مقامات سے لاؤاسپیکرس کے لئے 15جنوری تک اجازت لینی ہوگی۔
اگر ایسا نہیں کیاگیاتو مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکرس ہٹادئے جائیں گے ۔ اور اس ضمن میں 20جنوری تک رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔ دراصل الہ آبا د ہائی کورٹ کی لکھنو بنچ نے ڈسمبر میں ایک عرضی کی سماعت کے بعد حکومت کو مسجد مندرگرجا گھراو رگردواروں سے لاؤ ڈاسپیکرس ہٹانے کی ہدایت دی تھی۔
اس سلسلے می عدالت نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے چیف سکریٹری سمیت مختلف حکام کو یہ ہدایت دی تھی ک صوتی آلودگی کو روکنے کے لئے انہو ں نے کیااقدام کیا ہے۔حکومت نے دس صفحات پر مشتمل لاؤ اسپیکرکے سروے کا پروفارما جاری کیا ہے ۔
اس میں مستقل طور سے لاؤڈ اسپیکرلگانے کی اجازت لینے کا فارم اور جن لوگوں نے لاؤڈ اسپیکر لگانے کی اجازت نہیں لی ہے‘ ان کے خلاف کی گئی کاروائی کی تفصیلی معلومات دینے کو کہاگیا ہے ۔ ریاستی حکومت کو ائند ہ22جنوری کو ہائی کورٹ میں جواب دینا ہے کہ حکومت نے اب تک صوتی الودگی روکنے کے لئے کیا کیا ہے۔
وکیل موتی لال یادو کی جانب سے داخل مفاد عامہ کی رٹ پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس عبدالمعین کی بنچ نے 20ڈسمبر کو یہ فیصلہ دیاتھا۔ صوتی الودگی ضابطہ او رکنٹرول 2000میں یہ بندوبست ہے کہ اڈیٹوریم ‘کانفرنس روم‘ کمیونٹی ہال جیسے بند مقامات کو چھوڑ کر رات دس بجے سے صبح چھ بجے تک لاؤڈ اسپیکروں کااستعمال نہیں کیاجائے