اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کو ملی دھمکی‘ اور بیس کروڑ کے ہرجانہ کا مقدمہ

لکھنو۔اترپردیش شیعہ وقف بورڈ چیرمن وسیم رضوی کووزیراعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ کو ’’ دہشت گردوں کی پیدواری‘‘ روکنے کے لئے مدرسوں پر امتناع عائد کرنے کے متعلق لکھے گئے مکتوب کے بعد جمعیتہ علماء ہند کی جانب سے بیس کروڑ روپئے کا ہرجانے پر مشتمل ایک نوٹس اور سوشیل میڈیاپر جان سے مارنے کی دھمکی بھی ملی ہے۔

جمعیتہ علماء ہند مہارشٹرا یونٹ کی جانب سے نوٹس جاری کرنے کے بعد تنظیم کے لیگل سل سربراہ وجنرل سکریٹری گلزار اعظمی نے کہاکہ ’’ وسیم رضوی نے تقسیم کے نظریہ کے مطابق بات کی ہے‘ تہذبی وہم آہنگی والی تعلیم مدرسوں میں دی جاتی ہے ‘ ہم غیرمشروط معذرت کا مطالبہ کرتے ہیں‘‘۔ نوٹس میں کہاگیا ہے کہ جنوری 9کے روز وزیراعظم مودی کو روانہ کئے گئے مکتوب میں مدرسوں اورمسلمانو کے وقار کو مجروح کیاگیاہے ۔ نوٹس میں مبینہ طور پر کہاگیاہے کہ اس مکتوب میں لکھا تھا کہ مدرسوں سے ڈاکٹر س یاانجینئرس کے بجائے دہشت گرد نکل رہے ہیں اور نوجوانوں کو اکسانے کاکام کیاجارہا ہے ۔نوٹس میں مزیدکہا گیاہے کہ جمعیتہ علماء ہند رضوی سے بیس کروڑ روپئے کے ہرجانے کا مطالبہ کرتا ہے کیو انہوں نے ’’

مسلمانوں اور مدرسوں کی شبہہ کو نقصان پہنچایاہے‘‘۔نوٹس کے ملزم رضوی نے اس بات کی طرف ’’اشارہ ‘‘ کیاتھا کہ نوجوان کے فروغ میں مدرسے کسی قسم کا تعاون نہیں کررہے ہیں مگر یہ حقیقت ہے کہ کسی قسم کی تفصیلات پیش نہ کرتے ہوئے نوجوانوں میں شدت پسندی کا فروغ دے رہے ہیں۔رضوی جنھوں نے نوٹس ملنے کاانکار کرتے ہوئے اے این ائی سے کہاکہ میں نے مودی او رادتیہ ناتھ سے گذارش کی ہے کہ ان مدرسوں پر فوری امتناع عائد کردیاجائے جسکو بیرونی ممالک سے پیسہ مل رہا ے۔

فیس بک اور ٹوئٹر پر ملنے والی دھمکیوں پر رضوی نے کہاکہ ’’ مجھے سنگین نتائج کا سامنے کرنے کی سوشیل میڈیاپر دھمکیاں ملی ہیں‘‘ رضوی کے خلاف بھی ایک ایف ائی آر درج کی گئی ہے۔ال امام ویلفیر اسوسیشن کے صدر عمران حسن صدیقی نے بھی جمعیتہ علماء ہند کی جانب سے لیگل نوٹس جاری کرنے کے فیصلے کی حمایت کی اور ایف ائی آر درج کرائے جانے کی بھی حمایت کا اعلان کیا۔بہوجن مسلم سبھا کے ریاستی صدر احمد محمود شیخ نے کہاکہ رضوی کو فوری گرفتار کیاجانا چاہئے۔