آپ کس قسم کے ہندو ہیں ؟ مودی سے راہول گاندھی کا سوال

مودی دو ہندوستان بنانا چاہتے ہیں ، ایک امیروں کا دوسرا غریبوں کے لیے ، دستور بدلنے کی بھی سازش
جئے پور ۔ یکم ۔ دسمبر : ( سیاست ڈاٹ کام ) : صدر کانگریس راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی پر آج شدید تنقید کی اور ان سے سوال کیا کہ آخر وہ ( مودی ) کس قسم کے ہندو ہیں اور یہ کہ وہ ہندوازم کی بنیاد سے ہی واقف نہیں ہیں ۔ ہندوازم کیا ہے اس کو وہ سمجھتے ہی نہیں ہیں ۔ یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ میں ہندوازم کی اہمیت سے اچھی طرح واقف ہوں اور ہندوازم میں مجھے دلچسپی ہے ۔ براہ کرم آپ ہندوازم کا مطالعہ کریں ۔ گیتا میں کیا لکھا ہے وہ سمجھیں ؟ اس میں لکھا ہے کہ ہر ایک کو علم بانٹو اور اپنے اطراف رہنے والوں کو علم کی دولت سے مالا مال کرو لیکن ہمارے وزیراعظم کہتے ہیں کہ میں ایک ہندو ہوں لیکن وہ ہندوازم کی بنیاد سے ہی واقف نہیں ہیں آخر وہ کس طرح کے ہندو ہیں ؟ یہ بڑا تضاد پایا جاتا ہے ۔ راہول گاندھی اودے پور میں تاجر برادری اور پروفیشنلس کے گروپ سے بات چیت کررہے تھے ۔ راہول گاندھی نے مودی پر الزام عائد کیا کہ اگرچیکہ وہ اپنی خواہشات کے مطابق کام کررہے ہیں ان کے فیصلوں سے خاص کر نوٹ بندی جیسے فیصلے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کسی سے مشاورت کرے بغیر فیصلے کرنے کی خبط کے ساتھ حکومت کررہے ہیں ۔ راہول گاندھی نے راجستھان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کے تعلق سے مزید کہا کہ نریندر مودی دو ہندوستان بنانا چاہتے ہیں ایک امیروں کا ہندوستان اور دوسرا غریبوں کے لیے چتور گڑھ میں ریالی کے دوران گاندھی نے کہا کہ ہندوستان کا ایک حصہ کسانوں ، مزدوروں اور چھوٹے دوکانداروں کا ہوگا ۔ جب کہ دوسرا حصہ انیل امبانی ، مہول چوکسی ، نیرو مودی اور وجئے مالیا جیسے صنعتکاروں کا ہوگا ۔ مودی دو ہندوستان بنانا چاہتے ہیں جو ہمارے لیے ناقابل قبول ہے ۔ یہاں ایک ہی پرچم اور ایک ہی ملک ہوگا ۔

کسی کو ملک کے کسانوں کی توہین کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ چاہے وہ صدرجمہوریہ ہو یا وزیراعظم ہو ہم اسے من مانی کرنے نہیں دیں گے ۔ اسی دوران ہندستان میں آئندہ حکومت کس کی ہوگی یہ ملک کے نوجوانان اور خواتین کو طے کرنا ہے ۔ موجودہ بی جے پی حکومت نے عوام سے جو وعدہ کیا تھا اس کو قطعی پورا نہیں کیا۔ چاروں طرف خوف اور عدم تحفظ کا ماحول ہے اورخود حکومت کے ذمہ دار علی العلان کہہ رہے ہیں کہ وہ آئین کو تبدیل کرنے کے لئے اقتدار میں آئے ہیں۔ان خدشات اور اور اندیشوں کا اظہار کرتے ہو کانگریس کے سنیئر رہنماوں نے قوم کو خبردار کیا کہ مودی حکومت مکمل طور پرراشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کی ہدایات پر کام کر رہی ہے ۔سبھی آئینی اداروں میں آر ایس ایس کے لوگوں کو بٹھایا جا رہا ہے ۔ سی بی آئی، این آئی اے ، ای ڈی جیسی تمام اداروں میں اعلی عہدوں پر آر ایس ایس کے لوگ متعین کئے جا رہے ہیں۔ یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر اور ریاستوں کے گورنر بھی ایک ہی نظریے کے لوگوں کو بنائے جا رہے ہیں۔شامل مذاکرہ سابق مرکزی وزرا مسٹر پی چدمبرم، ششی تھرور، سلمان خورشید، کپل سبل ، منیش تیواری، راجیہ سبھا رکن ابھیشیک منو سنگھوی، رکن لوک سبھا محترمہ سشمتا دیو نے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کی بھی تنقید کی اور کہا کہ یہاں سب کچھ وزیر اعظم کے دفتر سے چلتا ہے ۔ دو سال پہلے تک وزیر خارجہ سشما سوراج ایک طرح سے غیر فعال بنی ہوئی تھیں۔ پی ایم او کا خارجہ امور میں مکمل دخل تھا۔ پاکستان کے سلسلے میں اس حکومت کی کوئی پالیسی ہی نہیں ہے ۔ساڑھے چار سال کے دوران ملک کی معیشت کو بہت نقصان ہوا ہے ۔ حکومت کی ترقی کی شرح کے دعوے کو کھوکھلا قرار دیتے ہوئے ان لوگوں نے کہا کہ اگر معاشی ترقی کی شرح کے اعداد و شمار درست ہیں تو ملک میں سرمایہ کاری، برآمد شرح اور ملازمتوں کے مواقع کیوں گھٹ رہے ہیں۔