امیت شاہ کا مکتوب جھوٹ کا پلندہ ،توہین آمیز اور اشتعال انگیز ، سیاسی مصلحتوں کی بنیاد پر این ڈی اے سے تلگو دیشم کی علیحدگی کا الزام مسترد
امراوتی ۔ 24 ۔ مارچ : ( این ایس ایس / پی ٹی آئی ) : تلگو دیشم پارٹی کے صدر اور آندھرا پردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے آج کہا کہ اس ریاست کے عوام میں یہ احساس پایا جاتا ہے کہ انہیں بی جے پی نے کانگریس سے زیادہ دھوکہ دیا ہے اور الزام عائد کیا کہ ریاست کی تقسیم سے متعلق دئیے گئے تیقنات پر غور و بحث کے لیے مرکز اب ایک جائزہ اجلاس منعقد کرنے کے موقف میں بھی نہیں ہے ۔ چندرا بابو نائیڈو نے ان کے نام 9 صفحات پر مشتمل بی جے پی کے صدر امیت شاہ کے مکتوب کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی تقسیم سے متعلق قانون کے تحت دئیے گئے تیقنات کے بارے میں سوال کررہے ہیں ۔ ان وعدوں کی تکمیل کے بجائے بی جے پی قائدین ریاست کو مکتوب روانہ کررہے ہیں ۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ مرکز نے ریاست کے عوام کی طرف سے دئیے گئے ٹیکس کا کچھ حصہ دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز نے صرف 576 کروڑ روپئے دئیے ہیں جب کہ ریاست میں موجود مرکزی تعلیمی اداروں کو 11672 کروڑ روپئے کی ضرورت تھی ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ریاست نے ان اداروں کے قیام کے لیے مرکز کو 11584 کروڑ روپئے مالیتی اراضیات دی ہے ۔ ایرپورٹس کی ترقی کے لیے بھی ریاستی حکومت ہزاروں کروڑ روپئے دی ہے ۔ مرکز نے اراضیات کی رقم نہیں دی۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ مختلف ریاستوں میں قومی شاہراہوں کے لیے مرکز کی طرف سے کئے گئے مصارف پر غور و بحث کی صورت میں یہ تمام مسائل اٹھائے جاسکتے ہیں ۔ چندرا بابو نے مرکز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ آیا ریاست کو خصوصی موقف دلانے کے لیے مفاہمت کی خاطر تلگو عوام کی عزت نفس اور وقار کو رہن رکھ دیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو پریشان کرنے کے مقصد سے مرکز کے بُرے عزائم ہیں ۔ چندرا بابو نائیڈو نے این ڈی اے سے علحدگی کے لیے تلگو دیشم پر بے پی جے کے صدر امیت شاہ کے الزام کو مسترد کردیا اور کہا کہ یہ فیصلہ سیاسی مصلحتوں پر نہیں بلکہ ریاست کے مفادات کی بنیاد پر کیا گیا ۔ چندرا بابو نے امیت شاہ کے مکتوب کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا امیت شاہ نے نائیڈو کے چار صفحات پر مشتمل مکتوب کے جواب میں 9 صفحات پر مشتمل مکتوب روانہ کیا تھا ۔ چندرا بابو نے اسمبلی میں یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’ شاہ نے جو کچھ لکھا ہے وہ جھوٹ کا پلندہ ہے ۔ یہ (مکتوب ) نہ صرف توہین آمیز ہے بلکہ آندھرا پردیش کے عوام کو اشتعال بھی دلا رہا ہے ۔ اس میں احترام کا فقدان ہے ‘ ۔ ٹی ڈی پی کے سربراہ نے مزید کہا کہ اس مکتوب میں استعمال کردہ زبان بھی کسی قومی پارٹی کے صدر کو زیب نہیں دیتی ‘ ۔ کیا اس میں بھی آیا کوئی احترام ہے ؟ یہ مکتوب غلطیوں اور خامیوں کا مجموعہ ہے ۔ جس میں صرف میری غلطیاں تلاش کرنے کی کوشش کے سواء اور کچھ نہیں ہے ۔ اس میں اے پی سے متعلق مسائل کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا ہے ‘ ۔ بی جے پی صدر کے مکتوب پر شدید برہم چندرا بابو نائیڈو نے سوال کیا کہ آیا نریندر مودی حکومت میں اے پی تنظیم جدید قانون 2014 کا جائزہ لینے اور پارلیمنٹ میں حقائق پیش کرنے کی جرات ہے ؟ مرکزی حکومت کی اسکیمات پر اے پی ریاستی حکومت کی طرف سے مرکز کو کریڈٹ نہ دئیے جانے کے الزام پر چندرا بابو نائیڈو نے سوال کیا کہ جب نریندر مودی 10 تا 12 سال چیف منسٹر تھے آیا حکومت گجرات نے کبھی مرکزی اسکیمات کے لیے وزیراعظم منموہن سنگھ اور سونیا گاندھی کی تصاویر کا استعمال کیا تھا ؟ کیا ان میں ایسا کہنے کی ہمت ہے ؟ کیا وہ ایسی ( منموہن سنگھ اور سونیا گاندھی کی ) تصویریں بتاسکتے ہیں ‘ ۔ چندرا بابو نے امیت شاہ کے اس تاثر کو بھی مسترد کردیا کہ ’ این ڈی اے فیملی ‘ سے علحدگی کے لیے تلگو دیشم کا فیصلہ یکطرفہ تھا اور ترقی کی جستجو کے بجائے خالصتاً سیاسی مصلحتوں پر مبنی تھا ۔ چندرا بابو نے کہا کہ اس میں سیاسی مصلحتیں نہیں تھیں بلکہ ریاست کے مفادات اور عوام کے جذبات کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا تھا ۔ امیت شاہ کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے چندرا بابو نے کہا کہ وہ بی جے پی ہی تھی جس نے تلنگانہ میں تلگو دیشم سے اتحاد کو یکطرفہ طور پر ختم کیا ۔۔