آسام کے مسلمانوں کو سپریم کورٹ سے راحت‘ پنچایت سرٹیفکیٹ قابل قبول

مرکزی اور صوبائی حکومت کو زبردست جھٹکا‘ ہائی کورٹ کا فیصلہ خارج‘ آسام کی 27لاکھ خواتین کی شہریت بحال‘ جمعیتہ علماء ہند کی تاریخی کامیابی ‘ مولانا ارشد مدنی نے انصاف کی جیت قراردیا۔ عدالت سے انصاف ملنے پر جمعیتہ کے خیمہ میں جشن کا ماحول
نئی دہلی۔ ملت اسلامیہ آسام اورجمعیتہ علماء ہند کو منگل کے روز اس وقت تاریخ ساز کامیابی حاصل ہوئی کہ جب سپریم کورٹ نے گواہٹی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو خارج کرتے ہوئے پنچایت سرٹیفکیٹ کو جائز قراردیا ۔ یہی نہیں بلکہ سپریم کورٹ نے آسام کے شہریوں میں تفریق پیدا کرنے والے فیصلے کو بھی خارج کردیا جس سے اب کلی طور پر آسام کی 27لاکھ خواتین کو راحت ملی ہے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے جہاں ایک طرف جمعیتہ علماء ہند ‘ آمسواور آسام کے لوگوں کو خوشی حاصل ہوئی ہے وہیں دوسری طرف مرکزی اور صوبائی حکومت کو زبردست جھٹکا لگاہے۔

واضح رہے کہ آسام ہائی کورٹ نے آسام کی شدی شدہ خواتین کے لئے جاری پنچایت سرٹیفکیٹ کو تسلیم کرنے سے انکار کردیاتھا جس سے 48لاکھ خواتین کی شہریت خطرے میں پڑگئی تھی لیکن اس دوران 14لاکھ خواتین کو مذہبی بنیاد پر راحت دے دی گئی تھی‘ جس کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کی گئی تھی چنانچہ اس کی سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیاتھا چنانچہ اس کا فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہاکہ ’’ این آر سی کا استعمال صرف ملکی او رغیر ملکی کی نشاندہی کے لئے ہے ‘ اس میں اصل مقیم کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

این آر سی ملکی اور غریملکی کی شناخت کے لئے بنایاگیا ہے‘‘۔سپریم کورٹ کے اس فیصلہ پر خوشی کا اظہار کرتے پوئے جمعیتہ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ انہیں اپنی جماعتی زندگی میں اتنی خوشی پہلے کسی چیز پر نہیں ہوئی جتنی کہ آج سپریم کورٹ کے آّام سے متعلق اس فیصلہ پر ہوئی ہے۔سپریم کورٹ نے جیسے ہی آسام کے لاکھوں لوگوں کی شہریت سے متعلق ایک انتہائی اہم کیس میں تاریخ ساز فیصلے دیتے ہوئے تقریبا48لاکھ لوگوں بالخصوص شادی شدہ عورتوں کی شہریت کے معاملہ کو شک وشبہ کے دائرہ سے باہر نکال کر بڑی راحت دی ہے۔

جسٹس رنجن گاگوئی اور جسٹس نریمن پر مشتمل عدالت عظمی کی دورکنی بنچ نے 28فبروری 2017کو گوہائی ہائی کورٹ کے ذریعہ دئے گئے اس فیصلہ کو رد کردیا جس کی وجہہ سے آسام میں نیشنل رجسٹر فارسٹیزن ( این آر سی)میں اندراج کے لئے پنچایت سرٹیفکیٹکو ناقابل قبول قراردیاگیاتھا۔عدالت سے انصاف ملنے پر جمعیتہ علماء ہنداور خاص طور پرآسامی شہریوں کے کاز کے لئے ربسوں سے قانونی لڑائی رہے خیمہ میں جشن کا ماحول ہے۔

جمعیتہ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود مدنی او رجمعیتہ علماء صوبہ آسام کے صدور رکن پارلیمنٹ بدرالدین اجمل قاسمی نے اسے انصاف کی جیت او رتاریخی اہمیت کا حامل قراردیتے ہوئے لاکھوں لوگوں کی شہریت کے تحفظ کا ضامن قراردیاہے