آسام میں سٹیز ن شپ بل پر کشیدگی نے بی جے پی کو حاشیہ پر لاکر کھڑا کردیا ہے۔

بی جے پی کے زمینی سپاہیو ں کا کہنا ہے کہ پارٹی کے رونما ہونے والے خراب حالات کا شما ل مشرق میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔

گوہاٹی۔نریندر مودی حکومت کے سٹیزن شپ ترمیمی بل کی وجہہ سے آسام میں بی جے پی پارٹی کے اندر الجھن بڑھتی جارہی ہے ‘ پارٹی کے قائدین اس پر فکرمند ہیں کہ بل کے پس منظر میں جو نقصان ہورہا ہے اس کو کس طرح دو کریں اور جو جھوٹ پھیلائے جارہے ہیں اس سے کیسے مقابلہ کریں۔

ان مسائل پر تبادلہ خیال کے لئے ایک روز قبل چیف منسٹر سربانندا سنوال نے پارٹی کارکنوں کا ایک اجلاس بھی طلب کیاتھا۔ مذکورہ بل جس کے ذریعہ بنگلہ دیش‘ پاکستان اور افغانستان سے یہاں پر آکر بسنے والے غیر مسلم پناہ گزینوں کو شہریت فراہم جائے گی‘ کے متعلق پڑوسی آسامیوں میں ایک پریشانی بڑھا دی ہے ‘ جو ایک طویل عرصہ سے بنگلہ دیشی تارکین وطن کو روکنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔

کس طرح اس معاملے کو بی جے پی حل کرے گی اس کے متعلق پوچھنے پر آسام میں بی جے پی کے اٹھ نائب صدورمیں سے ایک توفیق الرحمن نے کہاکہ ’’ میں آپ کو سچ بتارہاہوں ۔ یہاں پر ہر کوئی الجھن کاشکار ہے‘‘۔انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ یقیناًیہ( مذکورہ بل) ایک چیالنج ہے۔

یہ آسام کے کلچرل کے نقصاندہ ہے۔ یہ آسامی کی لسانیت کے لئے نقصاندہ ہے‘‘۔رحمن نے کہاکہ ’’ وہ( مرکزی قیادت) ہر چیز کا تعین کررہی ہے۔

ریاستی حکومت اس پر عمل کررہی ہے۔ میں بھی انہیں کو فالو کرنے کا پابند ہوں‘‘اور ساتھ میںیہ بھی واضح کردیا کہ ایچ ٹی سے وہ سرکاری طور پر نہیں بلکہ ذاتی طور پر بات کررہے ہیں۔

بی جے پی کی حمایت میں تانا بانا بنانے کے لئے دو اہم چیالنجوں کو سامنا ہے ‘ مگر دونوں بھی اس وقت تنازعہ کاشکار ہیں۔ پہلا این ڈی اے حکومت کو دستور میں ترمیم کے ذریعہ( ایس ٹی) آرڈر1950کے لئے درجہ فہرست قبائیلیوں چھ طبقات کا موقف فراہم کرنا ہوگا جو ریاست بھر میں رہ رہے ہیں۔

مذکورہ گروپس کا کافی طویل مدت سے انہیں ایک موقف فراہم کرنے کا مطالبہ ہے‘ جس کی وجہہ سے انہیں سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں بڑے پیمانے پر تحفظات فراہم کئے جاسکتے ہیں۔ اسی طرح کی ایک پہل1996میں کی گئی تھی جس کے متعلق پارلیمنٹ میں بل کو منظوری نہیں مل سکی۔

دوسرا پڑوسی آسامیوں کے تحفظ کے لئے دستور کی سفارش کردہ کمیٹی کاقیام عمل میں لانے کا اقدام ہوگا ‘ جس میں اسمبلی سیٹوں ‘ ملازمتوں میں ان کے تحفظات بھی شامل ہیں‘ مگر مشکل یہ ہے بی جے پی حکومت کے مذکورہ پیانل میں بیشتر سٹیزن شپ کی مخالفت میں کھڑے ہوئے دیکھائی د ے رہے ہیں۔

بی جے پی کے زمینی سپاہیو ں کا کہنا ہے کہ پارٹی کے رونما ہونے والے خراب حالات کا شما ل مشرق میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔سیاہ پرچم دیکھانے والے کوئی اور نہیں اراکین اسمبلی ہیں۔

دو اراکین اسمبلی اتل بورا‘ اور پدماہزاریکا نے برسرعام پارٹی خطوط کے خلاف جاکر بل کی مخالفت کی ہے