سرینگر-آزادی مانگنے والوں کے خلاف سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا کہ کشمیریوں کو آزادی ملنا ناممکن ہے اور جو بھی آزادی کا مطالبہ کرے گا آرمی اُس کے خلاف جنگ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی جانب سے کی جانے والی سنگ باری سے ہی فورسز اہلکار مشتعل ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے مظاہرین کے خلاف کارروائی کرنا ناگزیر بن جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگجوئوں کی پے در پے ہلاکتوں سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ یہ سلسلہ یہاں جاری رہنے والا ہے اور نوجوان ہنوز جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہورہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے لئے فوجی طاقت کو رد کرتے ہوئے آرمی چیف نے بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مسائل کے حل کی خاطر یہاں کی سیاسی جماعتوں کو لوگوں کے ساتھ تال میل قائم کرکے اُن کے شکایات کو سننا چاہئے۔
بھارت کے آرمی چیف جنرل بپن راوت نے ایک انٹرویو کے دوران کشمیری نوجوانوں کو آزادی کے مطالبے سے دستبردار ہونے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو آزادی ملنا ناممکن ہے اور جو بھی شخص بھارت سے آزادی کا مطالبہ کرے گا آرمی اُس کے ساتھ جنگ کرے گی۔ انہوں نے کشمیری نوجوانوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ وادی میں سیکورٹی فورسز اتنا ظلم نہیں کرتی جتنا کہ پاکستان اور شام میں حکومتی فورسز انجام دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشیدہ اور پرتنائو صورتحال کے دوران پاکستان اور شام میں فورسز جہاں زمینی تنائو سے نمٹے کے لئے ٹینکوں کا استعمال کرتی ہے وہیں عام لوگوں کو کچلنے کے لئے اُوپر سے بم برسائے جاتے ہیں۔
آرمی چیف نے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی جانب سے عسکریت کی راہ اپنانے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وادی کے نوجوانوں کو بے بنیاد نعروں کی آڑ میں گمراہ کیا جارہا ہے اور انہیں بندوق اور پتھرائو کے ذریعے آزادی کے خواب دکھائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں کشمیری نوجوانوں کو بتادینا چاہتا ہوں کہ آزادی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے،
ایسا کبھی نہیں ہوگا۔آپ لوگ بندوق کیوں اُٹھارہے ہو؟ ہم ہمیشہ علیحدہ رہنے والوں اور آزادی کا مطالبہ کرنے والوں سے جنگ کریں گے۔ آزادی کا خواب کبھی بھی پورا نہیں ہوگا، کبھی بھی نہیں۔
وادی میں جنگجوئوں کی پے در پے ہلاکتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ اس سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کتنے جنگجو مارے جاتے ہیں۔
کیوں کہ میں جانتا ہوں یہ سلسلہ تھمنے والا نہیں کیوں کہ ابھی بھی بہت سارے نوجوان جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہورہے ہیں۔ میں بس اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ یہ ایک لاحاصل عمل ہے اور اس کے ذریعے سے آپ کچھ بھی حاصل نہیں کرپائو گے۔ آپ آرمی کے ساتھ جنگ نہیں کرسکتے ۔
وادی میں جاری ہلاکتوں کے بارے میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ میں ان ہلاکتوں سے ذاتی طور پر پریشان ہورہا ہوں۔
ہم انسانی جانوں کے تلف ہونے سے خوش نہیں ہوتے ہیں۔اگر آپ لوگ ہم سے جنگ کرنا چاہتے ہوںتو پھر ہم بھی آپ کے ساتھ پوری قوت کے ساتھ جنگ کریں گے۔
انہوں نے کہا کشمیر ی نوجوانوں کو سمجھنا چاہیے کہ وادی میں فورسز اہلکار اتنا ظلم روا نہیں رکھتی جتنا کہ پاکستان اور شام میں سرکاری فورسز کی جانب سے روا رکھا جاتا ہے۔ وہاں ٹینکوں اور بمباری کے ذریعے عام لوگوں کا قتل عام کیا جاتاہے۔
فورسز اہلکار وادی میں نوجوانوں کی طرف سے مشتعل کئے جانے کے باوجود بھی احتیاط برتتے ہیں ۔ فوج اور جنگجوئوں کے درمیان معرکوں کے موقعہ پر عام لوگوں کی جانب سے سنگ باری اور جنگجو مخالف آپریشنوں کے دوران رخنہ ڈالنے جیسی کارروائیوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں سمجھ نہیں پاتا ہوں کہ عام لوگ کیوں جنگجو مخالف آپریشنوں کے دوران گھروں سے باہر آکر فورسز اہلکاروں کے کام میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہیں کون اُکساتا ہے؟ اگر عام لوگوں کو لگتا ہے کہ کسی جنگجو کو ہلاک نہیں کیا جانا چاہیے تو انہیں جھڑپ کے دوران جنگجو کے پاس جاکر انہیں بندوق چھوڑنے کے لیے قائل کرنا چاہیے تاکہ کوئی جنگجو فوجی کارروائی کے دوران نہ مارا جائے۔
عام لوگوں سے سوالیہ انداز میں پوچھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چلو اگرآپ میں سے کوئی یہ ضمانت دے کہ وہ چھپے بیٹھے جنگجوئوں کو باہر لائے گا ہم اُسی وقت جنگجو مخالف آپریشن روک دیں گے۔
مسئلہ کشمیر کے حل پر بولتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس مسئلہ کوفوجی طاقت کے بل پر حل نہیں کیا جاسکتا اور اسی لیے ہم چاہتے ہیں کہ وادی کی سیاسی جماعتوں سے وابستہ لوگ جنوبی کشمیر کا دورہ کرکے وہاں لوگوں سے بات کریں اور اُن کے مسائل کو سنیں۔
مگر بدقسمتی سے سیاست دانوں کو اپنی جانوں کا خوف لاحق ہے جس کی وجہ سے وہ وہاں جانے سے قاصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اُمید رکھتے ہیں جنوبی کشمیر میں حالات بہت جلد ٹھیک ہوں گے اور لوگ اس بات کو بخوبی سمجھیں گے کہ جو وہ کررہے ہیں وہ ایک لاحاصل عمل ہے۔
جنرل بپن راوت نے مزید کہا کہ ہم جنگجو مخالف آپریشنوں پر روک لگانے کے لیے تیار ہیں مگر ہمیں کون ضمانت فراہم کرے گا کہ فوج، سی آر پی ایف، پولیس، سیاسی جماعتوں سے وابستہ کارکنوں پر کوئی حملہ نہیں کرے گا۔