آدم خور شیرنی کو بالآخر ہلاک کردیا گیا

مہاراشٹرا کے جنگلات میں شکاری نواب شفاعت علی خاں و فرزند شکاری اصغر علی خاں کی کارروائی
ایوت مل ۔ 3 ۔ نومبر : ( سیاست ڈاٹ کام ) : مہاراشٹرا کے علاقہ ایوت مل میں دو برس کی تلاش کے بعد تیرہ افراد کو ہلاک کردینے والی آدم خور شیرنی کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ جنوبی ریاست مہاراشٹر کے جنگلات میں چھ برس کی اس شیرنی کی گزشتہ دو سال سے تلاش جاری تھی۔ حکومت نے حیدرآباد کے مشہور شکاری نواب شفاعت علی خاں کی خدمات حاصل کی تھیں انہوں نے کہا کہ شیرنی نے چالاکی سے بچ نکلنے کی کئی مرتبہ کوشش کی ۔ گزشتہ ماہ محکمہ جنگلات کے ملازمین نے اس شیرنی کو پکڑنے کے لیے پروفیومز کا استعمال بھی کیا۔ جنگلات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے لوگوں نے اس شیرنی کو ہلاک نہ کیے جانے کے لیے کوششیں کیں لیکن ملک کی اعلی ترین عدالت نے کہا کہ اگر حکام کے پاس اس کو ہلاک کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا تو وہ اس معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔ جمعہ کی شام نواب شفاعت علی خاں کے فرزند شکاری اصغر علی خاں نے جنگلات میں ایک منظم طریقہ سے آدم خور شیرنی کا شکار کردیا ۔ انہوں نے 8 تا 10 میٹر کی دوری سے شیرنی پر فائر کیا وہ وہیں ڈھیر ہوگئی ۔ اسی علاقہ میں شیرنی نے تین انسانوں کو لقمہ اجل بنادیا تھا ۔ اس کے علاوہ کئی مویشیوں کو بھی اس نے ہلاک کیا تھا ۔ مردہ شیرنی کو ناگپور منتقل کیا گیا جہاں اس کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ۔ محکمہ جنگلات کے حکام کے مطابق یہ شیرنی جسے ٹی ون T1 کا نام دیا گیا تھا آخری مرتبہ جس جگہ نظر آئی تھی اس مقام پر ایک گاڑی میں شکار کرنے والی بندوقوں اور بے ہوش کردینے والی کارستوں سے لیس اہلکار گھات لگا کر بیٹھ گئے تھے۔ شیرنی کی موجودگی کے بارے میں اطلاعات حاصل ہونے کے بعد ایک گشتی ٹیم کو بوراتی نامی گاؤں کی طرف روانہ کیا گیا تھا۔ محکمہ جنگلات کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ شیرنی کے نظر آتے ہی گشتی ٹیم نے اسے بے ہوشی کے ڈارٹ سے نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن شیرنی نے گشتی ٹیم کی گاڑی پر حملہ کر دیا اور اس دوران دس میٹر کے فاصلے سے چلائی جانے والی ایک گولی سے وہ ہلاک ہو گئی۔ سینیئر ویٹرٹیرین اور فارنسک ماہر پریاگ ہوڈگیری سدلنگیا نے کہا کہ یہ قانونی شوٹنگ نہیں تھی یہ ایک قتل ہے ، شکار کے طریقہ سے شیرنی کو مارا گیا ہے ۔ آخر یہ لوگ جال ڈالے بغیر جنگل میں شیرنی کو تلاش کرتے رہے ۔ آخر رات میں یہ لوگ شیر کو کس طرح پہچان سکتے ہیں ۔ جب کہ اصغر علی خاں نے کہا کہ ان کی ٹیم میں ماہر شکاری شامل تھے اور ان کے پاس رات میں دیکھنے کے آلات بھی تھے ۔شیرنی کی ہلاکت کی اطلاع ملنے کے بعد دیہی عوام نے خوشی کا اظہار کیا اور آتشبازی کرتے ہوئے شیرینی تقسیم کی ۔