پرانے شہر میں میٹرو ٹرین کے کام 2019 تک شروع نہیں ہونگے

حصول اراضیات کیلئے چھ ماہ درکار ۔ رقبہ کے تعلق سے حکومت کے فیصلے کا انتظار ۔ این وی ایس ریڈی کا بیان
حیدرآباد 7 اپریل ( سیاست نیوز ) پرانے شہر میں حیدرآباد میٹرو ریل کے کام 2019 سے قبل شروع نہیں ہو پائیں گے ۔ حیدرآباد میٹرو ریل کے ایم ڈی این وی ایس ریڈی اور ایل اینڈ ٹی کے ایم ڈی کے وی بی ریڈی نے یہ بات بتائی ۔ میٹرو ریل میں خواتین کیلئے مخصوص کوچ کا افتتاح کرنے کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے این وی ایس ریڈی نے کہا کہ انہوں نے میٹرو ریل کی روٹ کا سروے مکمل کرلیا ہے اور یہ طئے کرنے کیلئے حکومت کے فیصلے کا انتظار ہے کہ پراجیکٹ کیلئے 80 فیٹ تک یا پھر 100 فیٹ تک اراضی حاصل کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جب اراضی کے رقبہ کے تعلق سے فیصلہ ہوجائیگا تو پھر ایل اینڈ ٹی کی جانب سے حصول اراضیات کا کام شروع کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی یہ تخمینہ تیار کیا جا رہا ہے کہ کتنی اراضی کی ضرورت ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ صرف اراضیات حاصل کرنے کم از کم چھ ماہ درکار ہونگے ایسے میں میٹرو ریل کے کام 2019 سے قبل شروع ہونے کا امکان نہیںہے ۔ این وی ایس ریڈی نے مزید کہا کہ میٹرو ٹرین میں یومیہ سفر کرنے والے مسافرین کی تعداد 20 ہزار سے بڑھ کر 70 ہزار تک پہونچ چکی ہے ۔ جیسے ہی میٹرو ریل کی ایل بی نگر اور ہائی ٹیک سٹی تک توسیع ہوگی صارفین کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ امیر پیٹ سے ایل بی نگر کے درمیان کام جولائی تک مکمل کرلئے جائیں گے اور امیر پیٹ سے ہائی ٹیک سٹی تک کے کاموں کو اکٹوبر تک مکمل کیا جائیگا ۔ جوبلی بس اسٹانڈ سے ایم بی بس اسٹانڈ تک کے کام آئندہ سال کے اوائل میں مکمل ہونے کی امید ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام مقامات سے میٹرو ریل کو شمس آباد تک وسعت دینے میں دلچسپی رکھتی ہے ۔ حکومت شمس آباد سے دوسرے تمام مقامات تک بھی اس کو توسیع دینے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ اس پر غور کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امیر پیٹ ‘ ایل بی نگر ‘ جوبلی بس اسٹانڈ اور ایم جی بس اسٹانڈ کے کاموں کو تیزی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے ۔ ان مقامات تک رسائی کے تعلق سے استفسار پر انہوں نے کہا کہ جیسے ہی پالیسی کو قطعیت دی جائے گی چھوٹی گاڑیوں ‘ آٹوز اور بسوں وغیرہ کا تعین کیا جائیگا ۔ اس سلسلہ میں آر ٹی سی اور سٹ ون سے بھی بات چیت کی جائے گی ۔ انہوں نے اس ٹرین میں خواتین کیلئے مخصوص کوچ کے تعلق سے بتایا کہ ٹرین میں تین کوچس ہیں اور ان میں خواتین کیلئے علیحدہ کمپارٹمنٹ نہیں تھا اس لئے یہ ضرورت محسوس کی گئی تھی ۔